اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزراء خزانہ کے ساتھ آڈیو لیک کی فرانزک تحقیقات کروائی جائینگی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک تکلیف دہ بات ہمارے سامنے آئی، وہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ محسن لغاری اور تیمور جھگڑا کے ساتھ گفتگو تھی، ہم جب پارلیمان میں جاتے ہیں تو ایک حلف اٹھاتے ہیں، جس میں کہتے ہیں ملکی مفاد کے خلاف عمل اور کوئی کام نہیں کریں گے، جب بطور وزیر حلف لیتے ہیں تو وزرا، وزرائے اعلیٰ اور وزرائے اعظم کے حلف میں ایک فرق ہے، وہ یہ ہے میں اپنے کارہائے منصبی انجام دیتے ہوئے صرف اور صرف قانون اور ضابطے کا خیال رکھوں گا، کسی کی نہیں سنوں گا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس گفتگو کے بعد یہ لگا تحریک انصاف کے وزیر خزانہ خیبرپختونخوا سے وہ شاید اپنے حلف کی پاسداری سے بھی گئے، سابق وزیر خزانہ سے حدیں ہی عبور کر دیں، انہوں نے سیاست کو مقدم رکھ کے ریاست کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی۔ نہ صرف یہ ملکی مفاد کے منافی ہے بلکہ مملکت خداد سے منافقت اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، اور پاکستان میں بسنے والے تمام لوگوں کے دل دکھے ہوں گے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت بھی اس بارے میں وزارت قانون اور وزارت داخلہ میں مشاورت کر رہی ہے، ہم نے آڈیو گفتگو کی فرازک آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ آنے کے بعد مشاورت کا عمل مکمل ہوتا ہے تو اس پر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، پاکستان کی ریاست کی طرف اٹھنے والے ہاتھ، پاکستانی مفاد کے خلاف بولنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔