لاہور (خصوصی رپورٹ) نواز حکومت کے خلاف اگلے چند ہفتوں میں کوئی بڑا فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔ پانامہ لیکس سے قبل ڈان لیکس کا فیصلہ حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی بن سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نوازشریف کے لئے پانامہ لیکس سے قبل ڈان لیکس بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو لاہور سمیت مختلف شہروں کے عسکری ہیڈکوارٹرز کے دوروں کے دوران جوانوں کی طرف سے ڈان لیکس کے حوالے سے متعدد سوالات میں اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈان لیکس میں ملوث افراد کو ملک کے غداروں میں شمار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس لئے ڈان لیکس میں ملوث تمام کرداروں کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کی حتمی رپورٹ سامنے آنے سے نواز حکومت کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی اور حکومت سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام سامنے آنے سے حکومت کا دھڑن تختہ بھی ہوسکتا ہے۔
لاہور (اپنے نامہ نگار سے )لاہور ہائیکورٹ نے متنازعہ خبر کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی سے انکوائری مکمل کرنے کی حتمی تاریخ طلب کر لی ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت واضح بتائے انکوائری مکمل ہونے میں 5 روز لگیں گے یا 5 پانچ سال۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے الیاس خان کی درخواست پر سماعت کی۔ وزارت داخلہ کی طرف سے سٹینڈنگ کونسل حنا حفیظ خان نے پیش ہو کر انکوائری مکمل ہونے کی حتمی تاریخ دینے سے معذرت کر لی، انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی تحقیقات میں 7 فروری تک توسیع کی گئی تاہم 7 فروری کے بعد ہدایات نہیں ملیں کہ کمیٹی کب انکوائری مکمل کریگی، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاک فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ انکوائری جلد مکمل ہو جائیگی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم کو بچانے کیلئے 6 مرتبہ انکوائری کمیٹی کی مدت میں توسیع کی گئی۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حیرانی ہے کہ حکومت رپورٹ مکمل کرنے کی بجائے توسیع پر توسیع کر رہی ہے۔کیا حکومت چاہتی ہے کہ ایک سال معمولی انکوائری میں لگ جائے۔ صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ متنازعہ خبر کی انکوائری آخر کب مکمل ہو گی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو کل تک انکوائری کمیٹی سے رابطے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ انکوائری کمیٹی سے حتمی تاریخ پوچھ کر کل بتایا جائے کہ انکوائری کب تک مکمل ہو گی۔