تازہ تر ین

”دہشتگردوں کی طرف سے مسلسل حملے جاری حکومت اور فوج ملکر آخری کاروائی کا فیصلہ کریں “ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج میں مکمل ہم آہنگی کے نتیجے میں سیہون شریف دہشت گردی میں ملوث اہم دہشت گرد کی گرفتاری عمل میں آئی۔ فوجی عدالتوں سے جن دہشتگردوں کو سزائیں دی گئیں حکومت ان سزاﺅں پر عملدرآمد کیلئے خاص طور پر کردار ادا کرے اور حائل رکاوٹیں دور کرے۔ آنے والے دنوں میں جن 100 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے ان کو پھانسی پر لٹکایا جائے تو اس سے عوام کے دلوں میں حکومت بارے مثبت جذبات ابھریں گے کیونکہ ابھی تک تو عوام یہی دیکھ اور سمجھ رہے ہیں کہ حکومت اپنا کردار ادا نہیں کر رہی۔ نیشنل ایکشن پلان جیسے اہم منصوبے پر کوئی عملدرآمد دیکھنے میں نہیں آیا۔ دہشت گردی میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑے جانے کے فوری بعد تختہ دار پر سرعام لٹکایا جائے تو اس سے دوسروں کو بھی عبرت ہو گی۔ غیرمعمولی حالات غیر معمولی اقدامات کے متقاضی ہوتے ہیں ہم حالت جنگ میں ہیں اس لیے اس وقت کسی دہشت گرد سے نرمی برتنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر کوئی ایک معصوم پاکستانی کی جان لیتا ہے تو اسے اس کے خاندان اور سہولت کاروں سمیت ختم کردینا ضروری ہے۔ وزیراعظم سے گزارش ہے کہ موجودہ صورتحال میں کتابی باتوں کو بھول جائیں اور ان تنگ انسانیت عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا حکم جاری کریں۔ فوجی عدالتوں میں توسیع کرنا بھی پڑے گی چاہے رضا ربانی پھر آنسو بہائیں۔ مولانا فضل الرحمان پھوٹ پھوٹ کر روئیں یا اسفند یار کو شرم سے سر جھکانا پڑے کیونکہ توسیع قوم کی سلامتی کیلئے ضروری ہے۔ پاکستانی قوم اس وقت زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اپنے دفاع کیلئے دوسرے کی جان لینا ہی پڑتی ہے یہی جنگ کا اصول ہے۔ پاک فوج نے افغان سفیر کو طلب کر کے ٹھیک کیا۔ فوج ہی اس معاملے کو ٹھیک ہینڈل کر سکتی ہے۔ محکمہ خارجہ تو افغان سفیر کو بلائے گا چائے پلائے گا اور احتجاجی مراسلہ حوالے کر دے گا اور اب تو سینکڑوں بار پہلے بھی ہو چکا ہے لیکن افغان حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ افغان بارڈر کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ کراچی سے کابل جانے والے سامان سے بھرے کنٹینر روکے جائیں ہم افغانوں کے غلام تو نہیں کہ وہ تو ہمارے معصوم لوگوں کے خون سے ہولی کھیلیں اور ہم ان کیلئے کھانے پینے کا سامان بھیجتے رہیں۔ اب ہمیں کھل کر جنگ لڑنا ہو گی۔ ہمارے نام نہاد سیاستدان تو افغان بھگوڑوں کو پاکستانی شہریت دلوانے میں ملوث ہیں ایسا ہی ہونے دیا تو ہم کبھی اس مسئلے پر قابو نہیں پا ستکے۔ امریکہ بہادرکو تو حق حاصل ہے کہ پاکستان میں ہیلی کاپٹر بھیجے جو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کرتا ہے اور ہمارا صدر بڑی ڈھٹائی اس کی تعریف میں مضمون لکھ دیتا ہے۔ بڑی طاقتوں نے جو پیمانے اپنے لیے مقرر کر رکھے ہیں وہ دوسرے ممالک بھی اپنائیں تو برداشت کرنا ہو گا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ہمارے سفارتخانوں کی کارکردگی یہ ہے کہ صرف لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ سفارتکار ملازمت کے دوران بیرون ممالک بڑی بڑی فرمیں بناتے ہیں کاروبار کرتے ہیں ان لوگوں نے کبھی صحیح معنوں میں پاکستان کی ترجمانی نہیں کی۔ سفارتکاوں کی فہرستیں تیار کی جانی چاہئیں کہ کن کن کے بچے باہر کی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔ جائیدادیں کہاں کہاں ہیں یہ تفصیل سامنے آئے تو سب دنگ رہ جائیں گے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ہماری حکومت بھارت کے خلاف لابنگ کرنے کی بجائے صرف ڈوزیئر بھجوا دینا ہی کافی سمجھتی ہے جس کا امریکہ نے آج تک جواب بھی دینا گوارا نہیں کیا۔ پیمرا نے ٹھیک اقدام اٹھایا ہے حکومت بتائے کہ کون لوگ ہیں جو بھارتی فلموں کی نمائش کیلئے مرے جا رہے ہیں۔ چند لوگوں کا پیٹ بھرنے کیلئے بھارتی فلموں کی دوبارہ سینموں میں نمائش کی اجازت دے دی گئی حالانکہ بھارت کی ہر تیسری فلم ہی پاکستان کی آئی ایس آئی کو دہشت گرد تنظیم بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ سینئر تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ بھارتی حکومت، فوج اور انٹیلی جنس ادارے پاکستان کے خلاف ایک پیج پر ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ جنگ کی سب سے خطرناک حکمت عملی بھی پاکستان میں استعمال کی جا رہی ہے جس کے تحت عوام اور حکومت میں دوریاں پیدا کرنا مقصود ہوتا ہے اس سے وفاق کمزور ہوتا ہے اور صوبائیت کو فروغ ملتا ہے۔ پاکستان میں امریکہ اور بھارتی ”را“ کی مداخلت موجود ہے۔ ہماری لیڈرشپ کا کوئی ویژن ہی نہیں ہے۔ امریکہ افغانستان میں صرف ان کے ڈرون نشانہ بناتا ہے جو براہ راست اس کے مفادات سے ٹکراتے ہیں۔ پاکستان کے دشمن گروپ کو کبھی نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ بھارتی ایجنسی ”را“ افغانستان میں طالبان، داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔ ”را“ ایجنٹوں نے پاکستانی حکمران طبقہ، بیورو کریسی اور ڈپلومیسی میں اپنے پنجے گارڈ رکھے ہیں۔ امریکہ میں بھارتی لابنگ عروج پر ہے جبکہ پاکستان کہیں نظر ہی نہیں آ رہا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain