تازہ تر ین

سانحہ سیہون, شہداء کے جسمانی اعضاءگندگی کے ڈھیر سے برآمد

سیہون شریف (نمائندہ خبریں) حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں دہشت گردی اور ایکسپلوزوایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں۔ جامشورومیں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پرخودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، سب انسپیکٹررسول بخش پنہورکی درخواسر پرخودکش بمبار سمیت 5 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا جب کہ مقدمے میں دہشت گردی اورایکسپلوزوایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گی ہیں۔ درج کرائی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق 4 نامعلوم افراد ریکی کرتے رہے اوروقوعہ کے بعد فرارہوگئے، مزار پر7 بج کر ایک منٹ پر دھماکہ ہوا جس میں 74 افراد جاں بحق اور 140 زخمی ہوئے۔ لال شہبازقلندر کے مزار پر خودکش حملہ آور نے لوگوں کے ساتھ جو کیا سو کیا مگر اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ انتظامیہ نے انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے دھماکے میں شہید افراد کے جسمانی اعضاءکچرے میں پھینک دیئے جنہیں اب دفن کردیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے 2 روز قبل لال شہباز قلندر کے مزار پر خودکش حملے میں شہید ہونے والے 80 افراد کے جسمانی اعضاءکو اٹھا کر دفن کرنے کے بجائے مزار کے احاطے کی صفائی کردی اور ان اعضاءکو کچرے کے ڈھیر میں پھینک کر چلتے بنے جس کے بعد علاقے میں تعفن پھیلا اور آج جب لوگ کچرے کے ڈھیر پر جمع ہوئے تو ان کی آنکھیں یہ دیکھ کر کھلی کی کھلی رہ گئیں کہ وہاں انسانی اعضاءموجود تھے تاہم بعد میں انتظامیہ نے ان اعضاءکو اٹھا کر ایک اجتماعی قبر میں دفن کردیا ہے۔ سانحہ سیہون کے بعد شہباز قلندر میں دھماکے کے بعد ہفتہ کو بھی فضا سوگوار رہی۔ دھماکے کی جگہ سے ملنے والے سامان اور دیگر میٹریل کی فرانزک جانچ پڑتال میں سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے ماہرین مصروف رہے پولیس نے محکمہ اوقاف سے مطالبہ کیا کہ مزار کی سکیورٹی کیلئے واک تھرو گیٹ‘ قطاروں کیلئے پائپس اور خواتین کی تلاشی کیلئے الگ کمرہ فراہم کیا جائے۔سیہون شریف میں لعل شہباز قلندرؒ کے مزار میں خودکش حملے کی تحقیقات تیز کردی گئیں حملے میں جاں بحق گیارہ افراد کی لاشوں کی شناخت اب تک نہ کی جاسکی۔شواہد جمع کرنے کے بعد لعل شہبازقلندرؒ کے مزار کا احاطہ صاف کردیا گیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق درگاہ شہباز قلندرؒ میں ہونیوالے خوف ناک دھماکے نے ہر ایک کو غمگین کردیا تاہم اب سکیورٹی حکام کی جانب سے شواہد اکٹھا کرنے کےبعد مزار کے احاطے میں مقامی رضاکاروں نے صحن اور دیگر مقام کو صاف کردیا اور روایتی دھمال ڈالی۔ سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کے مزار میں خودکش حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔حملے میں جاں بحق 11 افراد کی لاشوں کی شناخت اب تک نہ کی جاسکی۔شواہدجمع کرنے کے بعد لعل شہبازکے مزار کااحاطہ صاف کردیاگیاہے۔جمعرات کی شام درگاہ لال شہبازقلندر میں ہونےوالے خوف ناک دھماکے نے ہرایک کو غمگین کردیا تاہم اب سیکورٹی حکام کی جانب سے شواہد اکٹھا کرنے کے بعد مزار کے احاطے میں مقامی رضاکاروں نے صحن اور دیگر مقام کو صاف کردیا اور روایتی دھمال ڈالی ۔ دو روز گزرگئے، لعل شہباز قلندر کے مزار پر حملے کے سہولت کاروں کا اب تک کوئی سراغ نہ مل سکا۔تفتیشی ادارے دھماکے کے مقام سے ملنے والے سامان کی فارنزک جانچ پڑتال میں مصروف ہیں۔سانحہ سیہون کے بعد شہباز قلندر کی نگری کی فضا سوگوار ہے مگر مقامی لوگوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیںتاہم کیمروں کی ناقص کوالٹی کے باعث اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج سے کوئی بھی مدد نہیں مل سکی ہے۔دھماکے کی جگہ سے ملنے والے سامان اور دیگر مٹیریل کی فارنزک جانچ پڑتال سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے ماہرین کر رہے ہیں۔سیہون شریف میں سو سے زائد غیر رجسٹرڈ گیسٹ ہاوسز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس نے محکمہ اوقاف سے مطالبہ کیا ہے کہ مزار کی سیکورٹی کے لیے واک تھرو گیٹ ، قطاروں کے لیے پائپس اور خواتین کی تلاشی کے لیے الگ کمرہ فراہم کیا جائے۔گزشتہ روز عملے کے لئے محدود طور پرمزار کو کھولا گیا تھا۔ محکمہ اوقاف نے سندھ کے تمام مزارات کی سیکیورٹی رینجرز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کرلیا ،میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ داخلہ کو خط کے ذریعے درخواست بھی دے دی۔ چیف ایڈمنسٹریٹر محکمہ اوقاف سندھ نے محکمہ داخلہ کو خط لکھ کر درخواست کی موجودہ صورتحال میں مزارات کی سیکیورٹی رینجرز کے سپرد کردی جائے۔ سانحہ سیہون کے بعد کراچی میں زائرین کے لئے بند کیے گئے 27 مزار تاحال نہیں کھولے جاسکے،شہر میں ساڑھے تین ہزار مزارات موجود ہیں، سب سے بڑی درگاہ عبداللہ شاہ غازی مزار پر زائرین کی آمدورفت جاری ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain