کراچی: (ویب ڈیسک) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک میں افراتفری کے عالم میں میں کوئی غیر زمہ دارانہ بیان نہیں دوں گا، ملک ڈیفالٹ کی طرف نہیں جارہا، معاشی صورتحال کے باعث عوام کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
سندھ ہاؤس میں ماہر معاشیات مزمل اسلم اور سیکریٹری اطلاعات کراچی محمد طحہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ چند دن پہلے اسٹیٹ بینک نے معیشت کی بدحالی پر رپورٹ جاری کی تھی، جس میں بینکوں کے پاس ذخائر ختم ہونے کا عندیہ بھی دیا گیا تھا، اس تمام تر صورتحال کے بعد سمجھ نہیں آتا کہ یہ لوگ کس طرح ڈالر کو 200 روپےسے نیچے لیکر جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ڈالر کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے، جس سے ملک میں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ حکومتی وزرا کوششوں کے باوجود ایل سی کھول نہیں رہے ہیں، اسوقت فارما، چکن فیڈ، شپنگ لائنز کو بھی پیمنٹ نہیں کی جارہی ہیں، ڈالر کی قدر دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ توقع کی جارہی تھی کہ رواں ماہ پیٹرول کی قیمت کم ہوجائے گی مگرحکومت نے پیٹرول کی قیمت کم نہیں کی، جس کی وجہ سے اربوں روپے کا ٹیکہ عوام کو لگایا گیا، عالمی مارکیٹ میں مسلسل کمی کے باوجود عوام کو اس ریلیف سے محروم رکھا گیا۔
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ہماری ان اسکیموں کو سراہا تھا لیکن اب حکومت نے اس اسکیموں کے تحت عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہی بند کردیا ہے، اگر حکومت ایل سیز کھول دے تو اس سے امپورٹ بہت زیادہ بڑھے گی، اب سنا ہے کہ روس نے ہمیں سستا تیل دینے سے منع کردیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو روس سے دوبارہ بات کرنا ہوگی تاکہ سستا تیل مل سکے، یہ بھی خبر ہے کہ اس سال حکومت کو چالیس ملین روپے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف نے بھی انہیں قرض دینے سے انکار کردیا ہے، اس وقت سی ڈی ایز 90 فیصد چل رہی ہے، انہیں کون ان حالات میں لون دے گا؟۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف نہیں کہا کہ آپ کے دوست جب تک نہیں کہیں گے پیسہ نہیں دیں گے، آپ کو ان کے سامنے کھڑے ہوکر بات کرنا ہوگی، 99 بلین کے گیپ کو ری اسٹریکچر کرنے کی ضرورت ہے۔