نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں 250 سے زائد ڈائنو سار کے قدیم انڈے دریافت ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر قبل از تاریخ سے تعلق رکھنے والے یہ جاندار جدید پرندوں کی طرح گھونسلے بنا کر رہا کرتے تھے۔
بھارت کی یونیورسٹی آف دہلی کے ہارشا ڈھیمن سمیت دیگر سائنس دانوں نے حال ہی میں وسطی بھارت کے نرماڈا گاؤں سے 92 گھونسلے دریافت کئے ہیں جن میں سے ٹائٹینوسارس(ڈائنا سار کی سب سے بڑی نسل) کے 256 فاسل انڈے ملے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ باقیات ایسے خطے سے ملی ہیں جو کریٹیسیئس دور(ڈائنا سار کا دور ختم ہونے سے تھوڑا عرصہ قبل) کے آخر سے تعلق رکھنے والے ڈائنا سار کے ڈھانچوں اور انڈوں کی دریافت کے لیے مشہور ہے۔
جرنل PLOS میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ڈائنو سار ممکنہ طور پر آج کے مگرمچھوں کی طرح اپنے انڈے گڑھوں میں دبا دیا کرتے تھے۔
محققین کے مطابق ٹائٹینوسارس ممکنہ طور پر آج کے پرندوں کی طرح ترتیب وار انڈے دیتے تھے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ تحقیق میں پیش کیا گیا ڈیٹا ڈائنو سار کی زندگی اور ان کی ارتقاء کے متعلق اہم معلومات فراہم کرسکتا ہے۔