گردے میں کسی کیمیکل یا منرل کے اکٹھا ہو جانے سے پتھری بن جاتی ہے، عام طور پر یہ پتھری یورک ایسڈ ، کیلشیم کی ہوتی ہیں، عموماً 30سے 50سال کی عمر کے دوران پتھری بننے کی شرح زیادہ ہوتی ہے، گردے کی چھوٹی پتھری سالہا سال بغیر تکلیف گردے میں پڑی رہتی ہے اور کبھی کبھار خارج بھی ہوجاتی ہے، اس کی موجودگی میں اگر درد ہو تو یہ کمر کے پچھلے حصے میں پسلی کے نیچے سے شروع ہوکر ایک کرنٹ کی مانند آگے پیٹ کے نچلے حصے اور پھر ٹانگ کے اندرونی جانب آتا محسوس ہوتا ہے، شدید مسلسل درد کے ساتھ پیشاب میں جلن ، تکلیف ، بار بار حاجت یا رکاوٹ کے علاوہ پیپ یا خون بھی شامل ہوسکتا ہے، درد چند منٹ سے چند گھنٹے تک طویل بھی ہوسکتا ہے، جب گردے میں پیشاب کی مقدار کم ہوجائے یا تیزابیت بڑھ جائے اور پتھری بنانے والے مادے زیادہ جائیں گردوں میں بار بار انفکشن ہو تو پتھری بننے کا رسک بھی بڑھ جاتا ہے، عام طور پر ” کیلشیم آکزلیٹ“ سے بننے والی پتھریوں کی تعداد اور شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے، جو لوگ لگاتار کیلشیم سپلیمنٹ یعنی وٹامن کی گولی کی شکل سالہا سال کیلشیم لیتے ہیں ان میں گردے کی پتھری بننے اور دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کا رسک بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے ، گاو¿ٹ کے مریضوں میں یورک ایسڈ بڑھا رہے تو گردوں میں بھی اکٹھا ہوکر پتھری بنا دیتا ہے، چونکہ زیادہ تر پتھریاں تکلیف نہیں دیتیں اس لئے ان کی تشخیص اتفاقیہ طور پر الٹرا ساو¿نڈ یاایکسرے پر ہوتی ہے، وگرنہ تشخیص کے لئے الٹراساو¿نڈ کے علاوہ پائلوگرام اور پیشاب کا ٹیسٹ ضروری ہیں۔
اگر کوئی روزانہ پانی کی مناسب مقدار لیتا رہے تو پتھری درد کے بغیر موجود رہتی ہے یا خارج ہوجاتی ہے، بڑی پتھری پیشاب کے ذریعے خارج نہیں ہوتی ، اگر یہ بار بار درد یا انفکشن کا باعث بن رہی ہو تو لیزر یا آپریشن کے ذریعے اسے نکالا جاتا ہے ، خارج کرنے سے پہلے پانی کی زیادہ مقدار کے ساتھ ”سٹرالکا شربت “ پوٹاشیم سٹریٹ، آرتھوفاسفیٹ، سوڈابائی کاربونیٹ دیا جاتا ہے ۔٭٭٭