لاہور، شاہدرہ (کرائم رپورٹر، بیورورپورٹ) بیگم کوٹ کے علاقہ میں عطائی ڈاکٹر نے 30سالہ خاتون کی جان لے لی مشتعل ہجوم نے عطائی کی درگت بنا کر منہ کالا کر کے گلیوں میں گھمانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا ہلاک ہونے والی خاتون کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوادیا گیا مقدمہ درج تفصیلات کے مطابق بیگم کوٹ کے علاقہ سبز پیر بازار میں عطائی ڈاکٹر عامر نے اپنی بیوی سونیا کے ساتھ مل کر زچہ بچہ سینٹر چلا رہا تھا گزشتہ روز عنصر احمد اپنی بیوی ثریا بی بی کو ڈلیوری کے لئے لے کر رفیق کلینک پہنچا تو سونیا جو کے خود کو نرس ظاہر کرتی ہے اس نے کہا کہ ثریا کا بڑا آپریشن ہوگا جس کے لئے مبلغ 25000روپے جمع کروانے ہوں گے جس پر ثریا کے خاوند عنصر نے 9500جمع کروا دیئے اور کہا کہ میں باقی پیسوں کا بندوبست کرتا ہوں آپ میری بیوی کا آپریشن شروع کرو ہلاک ہونے والی خاتون کا آپریشن تو شروع کر دیا گیا لیکن اس کے خاوند کو بار بار فون کر کے بقایا پیسے لانے کا کہا جاتا رہا جب عنصر نے کہا کہ ابھی میرے پاس پیسوں کا بندوبست نہ ہے میں جلد آپ کو آپ کے پیسوں لا دوں گا تو روپے کی حوس میں اندھے اس عطائی ڈاکٹر نے آپریشن روک دیا اور کہا کہ جب تک بقایا پیسے نہیں آتے تب تک ہم آپریشن مکمل نہیں کریں گے مرنے والی ثریا بی بی کا شوہر عطائی عامر اور سونیا نرس کی منت سماجت کرتا رہا اور گِڑ گِڑاکر اپنی بیوی کی زندگی کی بھیک مانگتا رہا لیکن اس کی ایک نہ سنی گئی اسی دوران ثریا کے خون کا اخراج ہونا شروع ہو گیا اور خون اس قدر بہا کہ ثریا بی بی وہی پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ گئی جس کے بعد اس کے ٹانکے لگا کر عنصر کو یہ کہہ دیا گیا کہ اسے میو ہسپتال لے چلتے ہیں عنصر نے رکشہ کروایا اور اپنی بیوی کو رکشہ میں ڈالا عطائی نے کہا کہ میں موٹر سائیکل پر آتا ہوں آپ آگے آگے چلیں عنصر اپنی بیوی کو لے کر ہسپتال کے لئے جا رہا تھا کہ عطائی عامر راستے میں ہی رفو چکر ہو گیا اور ڈاکٹروں نے ثریا بی بی کے ایک گھنٹہ قبل مرنے کی تصدیق کر دی جب عنصر اپنی بیوی کی لاش لے کر گھر پہنچا تو اس کے عزیز و اقارب اور محلے دار اکٹھے ہو گئے اور عطائی عامر کے کلینک پر دھاوا بول دیا خوب توڑ پھوڑ کی اور عامر کو پکڑ کر اس کی خوب درگت بنانے کے بعد منہ کالا کر کے گلیوں میں گھماتے رہے جس کے بعد انہوں نے اس شفاک کو پولیس کے حوالے کر دیا تھانہ شاہدرہ پولیس نے اس ظالم عطائی کو حراست میں لے کر ابتدائی کارروائی شروع کر دی ہے اور مقدمہ درج کر کے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوا دیا جبکہ اس کی ہمراہی ساتھی عرفان کی گرفتاری کے لئے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں حیران کن بات یہ ہے کہ محکمہ صحت یا اس کے اہلکار ایسے افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لا رہی ہے جس کی وجہ سے یہ شخص انسانی جانوں سے کھیلتے ہوئے پیسوں بٹورنے میں مصروف ہے اہل علاقہ کا مطالبہ ہے کہ محکمہ صحت کے اعلیٰ احکام ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
