اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) آج سے پورے پاکستان کے تصدیق شدہ بڑے بڑے ٹیکس نادھندگان سالانہ آمدنی ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے امیر لوگوں کے بزنس کنسرن (کاروبار کے ایریاز) پر ایف بی آر کی ٹیمیں چھاپے مارنا شروع کر دیں گی۔ ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز رحمت اللہ وزیر نے لاہور‘ کراچی کی فیلڈ فارمیشنوں کے چیف کمشنروں‘ کمشنروں سے خطاب میں یہ بات زور دے کر کہی کہ قانون کے مطابق سالانہ آمدن ٹیکس گوشوارے بمعہ قانونی طور پر واجب الادا ٹیکس جمع کرانے والوں کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا۔ ان کو خوفزدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں‘ وہ محب وطن ٹیکس گزار ہیں‘ ان کو عزت ملے گی۔ ذرائع کے مطابق نان فائلرز اور شارٹ فائلرز کو 13 مارچ سے شروع ہونے والے ہفتے میں انکم ٹیکس ایکٹ ترمیمی ایکٹ 2016 ءکے آرٹیکل 125 کے تحت سالانہ آمدن سیلز ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں‘ آمدن ‘اثاثے چھپانے والوں شارٹ فائلرز کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔ ملک بھر میں نان فائلرز اور شارٹ فائلرز کی تعداد ایک روز میں دس ہزار سے بڑھ کر 21 ہزار ہوگئی ہے جن کی طرف سے ٹیکس چوری کے ٹھوس شواہد ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنوں کے ریکارڈ پر ڈال دیئے گئے ہیں۔ ان کے کاروبار کے مقامات پر چھاپے مارکر ان کو سربمہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ‘ دستاویزات چھاپہ مار ٹیمیں ساتھ اٹھا کر لے جائیں گی۔ ان کے کاروباری اداروں کے اندر پڑا مال ضبط کرلیا جائے گا۔ ٹیکس حکام اسے ٹرکوں میں بھر کر سرکاری گوداموں میں لے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سالانہ آمدن ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے لاکھ پتی ہیں‘ کروڑ پتی ہیں ان کے اداروں کا آڈٹ سب سے پہلے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکس چوروں کو دو سال کیلئے جیل میں ساتھ ساتھ ڈالا جائے گا۔ گرفتاری سے بچنے کیلئے ٹیکس گوشوارے بمعہ ٹیکس فوری فائل کرنا ضروری ہے۔ یہ چھاپے آج سے کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ پشاور‘ کوئٹہ‘ ملتان‘ حیدرآباد‘ سیالکوٹ‘ گوجرانوالہ‘ سرگودھا‘ سکھر‘ ایبٹ آباد‘ گجرات‘ فیصل آباد اور دوسرے بڑے چھوٹے شہروں کے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے فائلرز اور شارٹ فائلرز کے بزنس کمپاﺅنڈز سیل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔
ایکشن