لاہور(ویب ڈیسک) زیڈ ٹی ای امریکا میں بلیک لسٹ ہوئی تو لاہور سیف سٹی پراجیکٹ سے بھی آوٹ کر دی گئی لیکن پراجیکٹ کا دوسرا فیز شروع ہونے کا وقت آتے ہی کپمنی پھر سرگرم ہو گئی۔ چین سے تعلق رکھنے والی یہی کمپنی دو مارچ 2017کو امریکی سافٹ ویئرخرید کر دوسرے نام سے بیچنے کی مجرم قرار پائی پھر اسی جرم کے تحت بلیک لسٹ میں آئی۔ زیڈ ٹی ای نے نہ صرف اقرار جرم کیا بلکہ جزوی جرمانہ بھی دیا، معاملہ اب بھی عدالت میں ہے۔ اسی کمپنی نے ناروے میں بھی دو نمبری دکھائی اور وہاں بھی بلیک لسٹ قرار پائی۔ سیف سٹی پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کے ٹھیکے کیلئے چودہ کمپنیوں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں، ان میں زیڈ ٹی ای بھی شامل ہے۔ چالیس ارب روپے لاگت کے منصوبے کے تحت راولپنڈی، سرگودھا، ملتان، بہاولپور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں کیمروں کی تنصیب ہوگی۔ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے حکام کے مطابق انہیں زیڈ ٹی ای کے معاملات کا علم ہے۔ دوسری جانب کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مسٹر وانگ نے فوری رد عمل سے انکار کر دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے نوٹس لے لیا۔