اسلام آباد ( ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر، ذمہ داروں کو پکڑنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، کسی بے گناہ کو سزا نہیں ملے گی، اکثر پوسٹیں بلاک کر دی گئی ہیں، چودھری نثار کی میڈیا سے گفتگو، کہتے ہیں ڈان لیکس کی رپورٹ ابھی تک وزارت داخلہ کو نہیں ملی، تحقیقاتی کمیٹی میں کچھ اختلافات کا پتہ چلا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے شہر اقتدار میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ مواد شائع کرنے والے افراد انسانیت کے دشمن ہیں، ان کے خلاف اقدام اٹھانا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ گستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے، معاملے پر بہت سارے اقدامات اٹھائے ہیں، یقینی بنائیں گے کہ کوئی بے گناہ اس کی زد میں نہ آئے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے، اکثر پوسٹس بلاک کر دی گئی ہیں اور امریکی سفارت خانے سے بھی مدد مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھناو¿نا جرم کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، غیرملکی کمپنیوں کیخلاف تمام مسلم ممالک کو متفقہ لائحہ عمل اپنانا ہو گا، مسلم ممالک ساتھ نہ دیں تو اکیلے بھی قدم اٹھائیں گے۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ کسی مذہب اور مذہبی ہستیوں کی توہین آزادی اظہار رائے نہیں ہے۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ یہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے۔
ڈان لیکس کے معاملے پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنی رپورٹ 14 دن کے اندر دے دی تھی، چیونٹی بھی سر اٹھائے تو وزارت داخلہ کی ذمہ داری قرار دے دی جاتی ہے، ڈان لیکس پر کمیٹی حکومت پاکستان نے بنائی ہے۔ چودھری نثار نے مزید کہا کہ اس وقت تک ڈان لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی نے مجھے کوئی رپورٹ نہیں بھجوائی، تاحال اس رپورٹ کے معمولی سے خدوخال بھی واضح نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی رپورٹ موصول ہوئی میڈیا سے ضرور شیئر کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیوز لیکس کمیٹی سے پوچھا جائے کہ ابھی تک رپورٹ کیوں نہیں دی مجھ سے کیوں پوچھا جاتا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے پوچھا تو پتا چلا کہ کمیٹی ارکان میں تھوڑا بہت اختلاف رائے ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس کمیٹی میں اختلافات کا پتہ چلا ہے، اختلافات کے باعث متفقہ رپورٹ نہیں بن سکی جونہی نیوز لیکس کی رپورٹ آئے گی تو حکومت کو بھیجیں گے۔وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ مشرف دور کے بگاڑ کو 3 سال میں ٹھیک کیا، اب کسی کو غلط ویزہ جاری نہیں کیا جاتا، ساڑھے 3 سال میں کوئی غلط آدمی پاکستان میں داخل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے متحدہ بانی کے کیسز کی تفتیش میں برطانوی حکومت سے پورا تعاون کیا، ان کی منی لانڈرنگ کے شواہد برطانوی حکومت کو پیش کئے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا متحدہ بانی کے خلاف کیسز قائم کرنا غلط کام ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متحدہ بانی کیخلاف کیسز ایک سنجیدہ معاملہ ہے، کیس انٹرپول کو بھیجا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، برطانیہ میں ایک بے گناہ پاکستانی قتل ہوا اس کے اہلخانہ کو انصاف ملنا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانوی وزیر داخلہ آئندہ ہفتے پاکستاں آئین گی، ان کے سامنے بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے۔
سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے فکسنگ معاملے کی تحقیقات جاری رکھے گی، تحقیقات میں پی سی بی کو مکمل معاونت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے میں کرپشن کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داروں کو ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے گا۔