اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کا کوئی شہری گندا پانی پی کر مر گیا تو ہم خود کو ذمے دار تصور کریں گے۔ 100 لوگوں کو بھی گھر بھیجنا پڑا تو سوچیں گے نہیں سندھ میں پانی کی فراہمی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جہاں مال نظر آتا ہے۔ پروجیکٹ شروع کر دیتے ہیں۔ اتنا کھاﺅ جتنی پیٹ میں جگہ ہے۔ سندھ میں اگر کچھ ٹھیک چل رہا ہے تو اس کی تصویر دکھا دیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں اگر ایک شہری بھی گندے پانی کی وجہ سے مرتا ہے تو ہم خود کو اس کا ذمہ دار تصور کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں 100 لوگوں کو بھی گھر بھیجنا پڑا تو سوچیں گے نہیں۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کو جہاں مال نظر آتا ہے۔ پروجیکٹ شروع کر دیتے ہیں۔ اگر سندھ میں کہیں بھی ٹھیک کام چل رہا ہے تو اس کی تصویر دکھا دیں۔ اتنا کھاﺅ جتنی پیٹ میں جگہ ہو ایک پروجیکٹ پورا ہوتا نہیں، دوسرا شروع ہو جاتا ہے۔ حیدرآباد کے 3 ٹریٹمنٹ پلانٹ بند ہیں۔ چوتھا لگانے چلے ہیں۔ سندھ میں کچھ ٹھیک بھی چلتا ہے تو تصویر دکھا دیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ آپ اللہ کو جوابدہ ہیں کسی اور کو نہیں، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جھرک ٹھٹھہ کراچی کے لوگ زہریلا پانی پی کر مررہے ہیں، کے بی فیڈر میں کیمیکل گرتے خود دیکھا اور بد دعا دے کر آیا۔