امریکہ کے صدر جوزف بائیڈن نے صدارتی انتخابی مہم کا باضابطہ آغاز کردیا۔
جو بائیڈن نے پنسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ اس خطاب کے دوران امریکی صدر نے سابق صدر اور ری پبلکن پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی صورت خود کو ایک بار پھر اقتدار میں لانے کے لیے جمہوریت کو قربان کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ڈونلڈ ٹرمپ وہ زبان استعمال کر رہے ہیں جو نازی جرمنی میں استعمال کی گئی تھی۔ جو بائیڈن نے الزام عائد کیا کہ سابق امریکی صدر ان کے حامی صدارتی انتخابی مہم کے دوران سیاسی تشدد کے خواہاں اور اس کے لیے کوشاں ہیں۔
امریکی صدر کے اس خطاب پر ری پبلکنز نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جوابِ آں غزل کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی جمہوریت کے لیے اصل خطرہ تو جو بائیڈن ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اپنے سیاسی حریف کے خلاف ریاستی وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔ ترجمان نے صدر جو بائیڈن پر صدارتی انتخابات میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں میں صدر جو بائیڈن کی پوزیشن خاصی کمزور دکھائی دی ہے۔ امریکی ووٹرز کی اکثریت 81 سالہ جو بائیڈن کو اس منصب کے لیے موزوں ترین ڈیموکریٹ امیدوار قرار نہیں دے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمر کی اس منزل میں جو بائیڈن ان تمام ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ برآ نہیں ہوسکتے جو بحیثیت صدر ان پر عائد ہوتی ہیں۔
یاد رہے کہ جو بائیڈن پر عمر پریشان کن حد تک اثر انداز ہو رہی ہے۔ وہ کئی مواقع پر لڑکھڑا کر گر بھی چکے ہیں۔ عمر کی بنیاد پر سوشل میڈیا میں صدر بائیڈن کا تمسخر بھی اڑایا جارہا ہے۔ مین اسٹریم میڈیا کے ایک مضمون میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ 1942 میں تیار ہونے والی گاڑی 2024 میں کیسے چلائی جاسکتی ہے!