50 سال سے زائد عرصے بعد پہلی بار ایسا امریکی خلائی مشن روانہ کیا گیا ہے جو چاند پر اترے گا۔
یہ مشن امریکا کے سرکاری خلائی ادارے ناسا کی بجائے نجی کمپنیوں نے روانہ کیا ہے۔
یونائیٹڈ لانچ الائنس نامی کمپنی کے راکٹ والکن کے ذریعے ایک اور کمپنی آسٹرو بائیوٹک ٹیکنالوجی کے لینڈر کو فلوریڈا سے لانچ کیا گیا۔
اس راکٹ نے اسپیس کرافٹ کو چاند کی جانب روانہ کیا جو 23 فروری کو وہاں لینڈ کرنے کی کوشش کرے گا۔
آسٹرو بائیوٹک چاند پر کامیابی سے مشن لینڈ کرانے والی پہلی نجی کمپنی بننے کی خواہشمند ہے۔
اب تک صرف 4 ممالک ایسا کرسکے ہیں جن میں امریکا، روس، چین اور بھارت شامل ہیں۔
یہ 1972 کے بعد امریکا کا پہلا مشن ہے جو چاند پر اترنے کی کوشش کرے گا۔
ناسا کی جانب سے ان دونوں کمپنیوں کو کروڑوں ڈالرز فراہم کیے گئے تھے اور اس کا مقصد چاند پر امریکی موجودگی کا احساس دلانا ہے، کیونکہ دیگر ممالک کی جانب سے اس حوالے سے 2023 میں کافی کام کیا گیا ہے۔
امریکی خلائی ادارے کو توقع ہے کہ اس مشن سے ناسا کی چاند کی کھوج کی کوششوں کو نئی زندگی ملے گی۔
واضح رہے کہ ناسا کی جانب سے 2025 میں آرٹیمس 3 مشن کے ذریعے انسانوں کو چاند پر پہنچایا جائے گا۔
والکن راکٹ کی یہ ابتدائی آزمائشی پرواز بھی ہے جو کافی عرصے سے تاخیر کا شکار تھی۔
فروری میں اسپیس ایکس کی جانب سے ایک نجی کمپنی کے لینڈر کو ایک ہفتے کے اندر چاند پر لینڈ کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
آسٹرو بائیوٹک کے لینڈر میں متعدد چیزیں موجود ہیں جیسے ماؤنٹ ایورسٹ کے چٹانی ٹکڑے، کھلونا گاڑیاں اور مختلف افراد کی راکھ اور ڈی این اے وغیرہ۔