لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب یونیورسٹی میں سیاسی‘ مذہبی و لسانی طلباءتنظیموں پر پابندی لگا دی گئی۔ طلباءتنظیموں سے وابستہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں کو بھی یونیورسٹی مدعو کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ طلباءتنظیموں کے پوسٹرز اور بینرز لگانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباءسیاست سے متعلق تفصیلی پالیسی پر مشتمل مراسلہ جاری کردیا ہے جس کی منظوری یونیورسٹی شعبہ جات کے سربراہان کے اجلاس میں دے دی گئی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم طلباءکے والدین سے 100 روپے کے سٹامپ پیپر پر بیان حلفی لیا جائے گا جس میں والدین ضمانت دیں گے کہ ان کے بچے یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران کسی بھی سیاسی‘ مذہبی اور لسانی بنیادوں پر سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ بیان حلفی کے بعد اگر کوئی طالب علم سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو ڈسپلنری کارروائی کرکے یونیورسٹی سے نکال دیا جائے گا۔ یونیورسٹی میں کسی بھی تنظیم کو اشتہارات‘ پوسٹرز اور بینرز لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ داخلوں کے دوران طلباءتنظیموں کے داخلہ سٹال لگانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ یونیورسٹی میں کسی بھی تقریب کے دوران لاﺅڈ سپیکر پر تنظیموں کے ترانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ چیئرمین ہال کونسل کو یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں رہائش پذیر غیرقانونی طلباءکی فہرستیں رجسٹرار آفس جمع کرائی جائیں۔ مراسلے میں یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ طلباءسٹوڈنٹ آئی ڈی کارڈز لگائے بغیر یونیورسٹی میں داخل نہیں ہوسکتے اور یونیورسٹی اوقات کے دوران وہ اپنے کارڈز ضرور لگائیں۔ میڈیا کے بغیر اجازت داخلے اور یونیورسٹی کے کسی بھی فرد پر انتظامیہ کی اجازت کے بغیر میڈیا کو انٹرویوز دینے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
