تل ابیب: مسجد اقصیٰ میں قربانی کی رسم کی ادائیگی کے لیے دنبے اور بکروں کو چھپا کر مسجد اقصیٰ لے جانے کی کوشش کے دوران 13 انتہا پسند یہودیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہودیوں کے سخت گیر فرقہ کے انتہاپسند پیروکاروں نے مذہبی تعطیلات کے دوران بکرے اور دنبے کی قربانی کی رسم کو مسجد اقصیٰ کے احاطے ٹیمپل ماؤنٹ میں ادا کرنے کی کوشش کی۔
تاہم پولیس نے ان کوششوں کو ناکام بنادیا اور تھیلوں میں بکرے اور دنبے چھپا کر لے جانے والے 13 یہودیوں کو گرفتار کرلیا جن کی عمریں 13 سے 21 سال کے درمیان ہیں۔
اسرائیلی پولیس نے شہر بھر میں بھی ’’پاس اوور قربانی‘‘ کی روک تھام کے لیے چھاپا مار کارروائی کیں اور 4 افراد کو بکرے اور دنبے سمیت حراست میں لے لیا جب کہ 5 سے زائد کو چیک پوسٹ پر قربانی کے جانور چھپا کر لے جاتے ہوئے پکڑا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دنبے یا بکرے کی مسجد اقصیٰ میں ’’پاس اوور‘‘ قربانی سے امن عامہ میں بگاڑ اور نظم و ضبط میں خلل پڑ سکتا ہے جو آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ اس لیے یہ گرفتاریاں کی گئیں۔
پولیس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انتہا پسندوں کو پلیٹ فارم فراہم نہ کریں جو امن و امان کی خلاف ورزی کا باعث بنتے ہیں۔
یاد رہے کہ انتہاپسند یہودی عوام کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں پاس اوور قربانی کی ترغیب دے رہے ہیں جس پر مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔