تازہ تر ین

یو این سلامتی کونسل میں پاکستان اور ارجنٹائن کا مو¿قف ایک, ارجنٹائن کے سفےرکی چینل ۵ کے پروگرام میںاہم گفتگو

اسلام آباد (انٹروےو: ملک منظور احمد) ارجنٹائن کے سفےر آئےوان اےوان سےویچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ارجنٹائن کے درمےان تجارتی حجم 250 ملےن ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔ پاکستانی کپڑا، سرجےکل آلات اور کھےلوں کی مصنوعات ارجنٹائن مےں بہت مقبول ہےں۔ دنےا مےں پاکستان کا امےج منفی بناکر پےش کےا جارہا ہے یہاں آکر پتہ چلا کہ یہ خوبصورت سرزمےن اور پےار کرنے والے لوگوں کا ملک ہے۔ پاکستان حکومت کو دنےا مےں اپنا مثبت امےج متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی ٹےکسٹائل انڈسٹری مغربی خواتےن کے لےے ڈےزائن بنائے اس سے ٹےکسٹائل انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوگا۔ ان خےالات کا اظہار انہوں نے چےنل فائےو کے پروگرام ڈپلومےٹک انکلےو کو خصوصی انٹروےو دےتے ہوئے کےا نے کہا کہ پاکستان اور ارجنٹائن کی باہمی تجارت 2006تک 70ملےن ڈالر سالانہ کے لگ بھگ تھی2014ءمےں بڑھ کر 400ملےن ڈالرز تک پہنچی اور اب ےہ تجارت 250ملےن ڈالرز ہے۔ گزشہ برس ارجنٹائن اےک اقتصادی بحران سے گزرا اور ابھی تک گزر رہا ہے۔ اگرچہ ہم دےوالےہ نہےں ہوئے لےکن معاشی حالت اتنی بہتر نہےں ہے گزشتہ برس تجارت پر منفی اثر پڑا باہمی تجارت کو مزےد بڑھانے کے لےے ابھی انتظار کرنا ہوگا کےونکہ ہماری اقتصادی حالت اتنی بہتر نہےں ہے۔ ارجنٹائن مےں پاکستان مصنوعات بے حد پسند کی جاتی ہےں ارجنٹائن کے چھوٹے سے ضلع مےں بھی پاکستان کا کپڑا جاتا ہے پاکستان کو چاہےے کہ اپنی ٹےکسٹائل کی صنعت کو بڑھائے اور نئی منڈےاں تلاش کرے پاکستان مےں مغربی خواتےن کے لےے کپڑے ڈےزائن نہےں کئے جاتے اےسا ہونا چاہےے۔ اگر پاکستانی ٹےکسٹائل انڈسٹری مغربی خواتےن کے لےے ڈےزائن بنائے اس سے ٹےکسٹائل انڈسٹری کو بہت فائدہ ہو گا۔ چےن، انڈونےشےا، بھارت اور فلپائن کے علاوہ برازےل بھی مغربی خواتےن کے لےے ڈےزائن بنا رہے ہےں۔ انہوں نے کہا کہ ٹےکسٹائل کے علاوہ ،فٹبال،رگبی اور باسکٹ بالز پاکستان کی بہترےن مصنوعات ہےں جن کی ارجنٹائن مےں بے حد ڈےمانڈ ہےں ہم چےن سے فٹ بال منگواتے ہےں لےکن ان کی کوالٹی اچھی نہےں ہر قسم کی ہاکی پاکستان مےں بنتی ہے ہمارے ملک مےں ہاکی کا کھےل مقبول ہو رہا ہے ہم اولمپک چےمپئن ہےں ہمارے ملک مےں اچھے معےار کی ہاکی سٹکس نہےں بنتی۔ اگر پاکستانی ہاکی ارجنٹائن بھےجی جائے تو اس سے ہمارے کھےل مےں نکھار اور پاکستان کا بزنس بڑھے گا ۔ سےالکوٹ کے سرجےکل آلات تو پہلے ہی ارجنٹائن مےں بک رہے ہےں مےں حےران ہوں کہ پاکستان اپنا باسمتی چاول ارجنٹائن کےوں نہےں بھےج رہا ہمارے ملک مےں چاول کی بڑی منڈی موجود ہے ہم لوگ چاول بہت شوق سے کھاتے ہےں لےکن اچھی کوالٹی کا چاول اگا نہےںپاتے پاکستان کا باسمتی چاول پوری دنےا مےں مشہور ہے ہمارے ملک مےں چاول بھےج کر بہت زےادہ زر مبادلہ کماےا جا سکتا ہے مےں نہےں سمجھتا کہ ارجنٹائن پاکستان آم کے لےے اچھی منڈی ہے کےونکہ دونوں ملکوں کا فاصلہ آم کی کوالٹی برقرار رکھنے مےں حائل ہے ۔اےک اور سوال کے جواب مےں انہوں نے کہا کہ پاکستان اےک زرعی ملک ہے اور زراعت کے شعبے مےں پاکستان نے بہت زےادہ ترقی کی ہے لےکن اب بھی پاکستان کی زراعت کی صنعت کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے پاکستان کو اےسا زراعتی شعبہ بنانا ہو گا جس مےں سبسڈی کم ہو۔ تےن بڑی فصلےں، سوےا، مونگ پھلی اور گندم پر محنت کرےں کےونکہ گندم مےں ہماری اتنی مہارت نہےں ہم اتنی اعلیٰ قسم کی گندم نہےں اگاتے کہ ہم اس مےں پاکستان کی مدد کر سکےں۔ ہمےں نئے آلات استعمال کرنے ہوں گے نئی مشےنےں بےج ڈالنے سے لے کر فصل کے کاٹنے تک ہمارا کام آسان کر سکےں۔ مےرا ارادہ ہے کہ دونوں ملک زراعت کے شعبے مےں ملکر کام کرےں مےری مدت ملازمت ختم ہونے مےں ابھی تےن برس باقی ہےں مےں چاہتا ہوں کہ اس دوران مےں لانگ ٹرم منصوبے شروع کئے جائےں ہماری سےاسی قےادت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ عوام کی فلاح کے لےے کام کرےنگے تو اس کے نتائج اگلی حکومت مےں ملےں گے ہمارے ملک مےں سےلاب کا مسئلہ ہے اس کا حل نکالا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے 1951ءمےں تعلقات استوار کئے تھے 1948ءسے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے خواہش مند تھے مگر قائداعظم ؒکی وفات سے اےسا ممکن نہ ہو سکا۔ سابق صدر پروےز مشرف سے ارجنٹائن کا دورہ کےا تھا ہم اعلیٰ سطحی وفود کا تبادلہ خےال تو کرتے رہتے ہےں اقوام متحدہ کی سکےورٹی کونسل کی تشکےل نو مےں پاکستان اور ارجنٹائن کا موقف اےک ہے ہم نئے شعبوں مےں کام کرنا چاہتے ہےں۔ مےں 1984ءمےں پاکستان آگےا اس وقت مجھے پتہ نہےں تھا کہ پاکستان کےسا ملک ہے اس ملک کے بارے مےں منفی خبرےں عام تھےں مجھے مےوزک سے دلچسپی تھی اور مےری اہلےہ کو جنوبی اےشےا کی ثقافت سے ہم دونوں ےہاں آئے ہم نے نانگا پربت سے لے کر شےندور اور جنوبی پنجاب سے لر کر سفاری ٹرےن کراچی تک سب دےکھا ہے ےہ اےک شاندار تجربہ تھا ہم نے پاکستان کا کونہ کونہ دےکھنے کی کوشش کی ہے ےہاں کے لوگ بے حد محبت کرنے والے ہےں مےرا بےٹا ےہاں پےدا ہوا ےہےں پڑھتا ہے اور اس کے سب دوست پاکستانی ہےں مےرا بڑا بےٹا بھی پاکستان آےاتھا وہ ےہاں چار ماہ رہا۔مےرے بےٹے کو ےہاں کے گرم مصالحے بے حد پسند ہےں اور مےری بےگم کو بھی جنوبی اےشےاءکے کھانے بہت پسند ہےں بطور سفےر ہم پر بہت سی پابندےاں ہوتی ہےں مختلف سفری پابندےوں کا بھی سامنا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے علاوہ کلچرل شعبے مےں بھی کام ضروری ہے۔ اگلے سال مارچ سے قبل ارجنٹائن مےں اےک بڑی زراعتی کانفرنس ہونے جارہی ہے ہم اس کانفرنس مےں پاکستان کی شرکت چاہتے ہےں ےہ کانفرنس اس وقت بھی جاری ہے پاکستانی کسان بھی اس کانفرنس مےں جانے چاہےے ہم پاکستان سے 25کاروباری شخصےات کو ارجنٹائن بلا رہے ہےں ےہ تمام لوگ اس وقت بےونس آئرس مےں ہےں ۔اس وقت ہماری اےک فارما سےوٹےکل کمپنی لاہور مےں کام کر رہی ہے پاکستان مےں ادوےات کی بہت ضرورت ہے اےک اور فارما سےوٹےکل کمپنی پاکستان مےں کام کرنے آرہی ہے۔ تاکہ پاکستان مےں نئی ادوےہ سازی پر کام ہو سکے پاکستان کے اےک بزنس مےن عثمان وحےد سے بھی ارجنٹائن کی کمپنےوں کا تعاون رہا ہے ےہ اےک اےسی کتاب ہے جس مےں پاکستان کے مختلف سےاحتی مقامات کی تصاوےر کھےنچی گئی ہےں ےہ تصاوےر ارجنٹائن کے اےک فوٹو گرافر نے کھےنچی ہےں اےک کتاب پاکستان کے علاوہ دنےا بھر کے سفارتخانوں کو بھےجی جا رہی ہے۔ اےک سوال کے جواب مےں انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسلام آباد کے اےک نجی ہوٹل مےں اےک کنسرٹ کراےا تھاجس مےں پاکستانی مےوزک کو پروموٹ کےاگےا اس مےں 250کے قرےب افراد نے شرکت کی ہم اتنی کامےابی کی توقع نہےں کر رہے تھے ہم صوفی مےوزک پرکام کر رہے ہےں لےکن اےسے لوگ بھی ہمارے ساتھ ہےں جو ہارمونےم پر برصغےر کے رواےتی راگ سناتے ہےں جو متاثرےن کن ہےں ہم پاکستانی کلاسےکل مےوزک پر بھی کام کر رہے ہےںاےک ارجنٹائن گٹارسٹ بھی گزشتہ برس پاکستان آےاتھا برازےل اور ارجنٹائن کا ٹےنکو مےوزک بھی پاکستان مےں متعارف کرنا چاہتے ہےں اور فوٹو گرافی اور اس طرح کے تمام کام جن کے ذرےعے فنکار برادری کا رابطہ ہو سکے لاہور کے نےشنل کالج آف آرٹس سے بھی ہمارا رابطہ ہے لےکن ہم اس شعبے کو مزےد وسعت دےنا چاہتے ہےں اسلام آباد مےں ارجنٹائن پارک ہمارا نہےں بلکہ سی ڈی اے کا پارک ہے صرف اس کا نام ارجنٹائن پارک رکھا گےا ہے ہم اس کی بہتری اور خوبصورتی برقرار رکھنے کی تجاوےز دےا کرتے تھے مےری بےوی نے مےرے ہمراہ پارک مےں اےک پودا لگاےا تھا مےں اس پارک مےں چند ثقافتی شوز بھی کرنا چاہتاہوں اگر پارک کا کچھ حصہ ہسپتال کے لےے استعمال کےا جائے تو ہمےں اس پر کوئی اعتراض نہےں کےونکہ ہسپتال مےں مزےد بستروں کی ضرورت ہے اور ہم حکومت پاکستان سے ہر بات پر اتفاق کرتے ہےں لےکن اےسا بھی نہےں ہونا چاہےے کہ پارک کی شکل ہی بدل جائے اگر اےسا ہوا تو پاک کی ساری خوبصورتی ختم ہو جائے گی اس سلسلے مےں اسلام آباد کے مےئر سے بھی مےری بات ہوئی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain