سائنس دانوں نے 50 کروڑ سال پہلے پائی جانے والی ایک آبی مخلوق کی انتہائی اچھی حالت میں محفوظ جسمانی باقیات تلاش کی ہیں۔
ماہرین حیاتیات کے بقول ان فوسلز کی حالت ایسی ہے کہ جیسے یہ جاندار ابھی کل تک زندہ حالت میں موجود تھے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق انتہائی شاندار اور ناقابل یقین حد تک اچھی حالت میں محفوظ’ باقیات والے یہ جاندار ٹریلوبائٹس (trilobites) کہلاتے تھے اور ان کی کئی اقسام پائی جاتی تھیں۔
قدیمی حیاتیات کے ماہرین کو ٹریلوبائٹس کے نئے نمونے مراکش میں ہائی اٹلس نامی پہاڑی سلسلے سے ملے ہیں اور ان کی اوسط جسامت 10 ملی میٹر سے لے کر 26 ملی میٹر تک بنتی ہے۔
محققین کے مطابق یہ جانور سمندروں میں تقریباﹰ 50 کروڑ سال پہلے بہت بڑی تعداد میں زندہ تھے پھر حیاتیاتی ارتقا اور تغیر کے عمل کے دوران ناپید ہو گئے تھے۔
ان قدیمی جانداروں کی جسمانی باقیات کے کمپیوٹر اسکین سے انکشاف ہوا کہ کہ ان کے جسموں کے کئی حصے حتیٰ کہ ان کا نظام ہضم بھی اب تک بہت اچھی حالت میں محفوظ ہے۔
اس کے علاوہ ان ٹریلوبائٹس کے جسموں کی بیرونی سطح پر بنے ہوئے قدرتی خول یا lamp shells بھی ابھی تک ان کے جسموں سے ایسی گوشت والی ڈنڈیوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، جیسے وہ ان جانداروں کی زندگی میں ہوا کرتے تھے۔
لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں معدوم ہو چکے جانداروں کے ماہر ڈاکٹر گریگ ایج کومب کے مطابق کروڑوں برس پہلے ٹریلوبائٹس کا وجود اس وجہ سے ختم ہو گیا تھا کہ وہ ایک بہت بڑے آتش فشاں کے دھماکے کے نتیجے میں پھیلنے والی راکھ میں پوری طرح دب گئے تھے۔
لیکن اس وجہ سے ان جانداروں کی جسمانی بافتیں اور دیگر اعضا راکھ میں دب کر قدرتی طور پر ہی اچھی طرح محفوظ ہو گئے تھے۔
ڈاکٹر گریگ ایج کومب نے کہا کہ 40 برس تک اس جاندار کے سائنسی مطالعے کے دوران مجھے آج سے پہلے کبھی یہ احساس نہیں ہوا کہ جیسے میں کسی زندہ ٹریلوبائٹ کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔
بہت چھوٹی سی جسامت والے ان قدیمی جانداروں کو محققین نے عرف عام میں ‘پومپئی ٹریلوبائٹس‘ (Pompei trilobites) کا نام دیا ہے۔
اس نام کی وجہ یہ ہے کہ ان سمندری جانوروں کا وجود بھی تقریباﹰ اسی طرح ختم ہوا تھا، جیسے زمانہ قدیم میں پومپئی کے رہائشی تمام انسان اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب وَیسُوویئس (Vesuvius) نامی آتش فشاں پھٹ پڑا تھا۔