لندن ، دمشق، ماسکو (نیٹ نیوز) اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ شام کے صدر بشار الاسد دوبارہ کبھی کیمیائی ہتھیاروں کو استعال نہ کر سکیں۔ امریکہ نے شام کے اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جس پر شبہ ہے کہ وہاں سے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے۔امریکی سفیر نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کو بتایا ’ہم مزید حملوں کے لیے تیار ہیں تاہم امید ہے کہ اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ واضح رہے کہ امریکہ نے شام میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں میں شامی فوج کی جانب سے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں جمعے کی صبح مشرقی بحیرہ¿ روم میں موجود اپنے بحری بیڑے سے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں سے شام کے ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔ روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شیرت فضائی اڈے پر امریکی میزائل حملے کے بعد شام کے فضائی دفاع کو مضبوط کیا جائے گا۔ روس کا مزید کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ شام میں فضائی تحفظ کے معاہدے کو معطل کر رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق شام کے فوج اڈے پر جمعے کی صبح ہونے والے حملے میں کم سے کم چھ افراد ہلاک ہوئے جب کہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شامی فوجی اڈے سے کیے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔ادلیب کی حزب اختلاف کا کہنا ہے خان شیخون میں مبینہ زہریلی گیس کے حملے میں 33 بچوں اور 18 خواتین سمیت کم سے کم 89 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ شام نے اس کی تردید کی ہے۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر اب شام پر حملہ ہوا تو امریکا کو پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے شام پر حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے جنگی بحری بیڑا شام کی حفاظت کے لئے بحیرہ اسود روانہ کردیا۔ روس کا جنگی بحری بیڑا کروز میزائل اور سیلف ڈیفنس سسٹم سے لیس ہے جس کی قیادت ایڈمرل گرگرووچ کر رہے ہیں۔روسی جنگی بیڑا مشرقی بحیرہ¿ روم کے پانی میں تعینات ہوگا جہاں پہلے سے امریکا کے دو بحیری بیڑے یو ایس ایس روز اور یو ایس ایس پورٹر موجود ہیں جن سے شام پر حملہ کیا گیا۔واضح رہے کہ شامی فضائی حدود میں روس اور امریکا کے لڑاکا طیاروں کے آمنے سامنے آنے کے بڑھتے واقعات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 2015 میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے جس کے مطابق دونوں ممالک شام میں فضائی کارروائی سے قبل ایک دوسرے کو آگاہ کرنے کے پابند تھے۔
امریکا کے شام پر حملے کے بعد دنیا تقسیم ہوگئی، برطانیہ،جرمنی، کینیڈا، فرانس، اسرائیل، آسٹریلیا، سعودی عرب اور ترکی نے امریکی کارروائی کی حمایت کی ہے جبکہ ایران اور روس کی طرف سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شام کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔تباہ حال شام میں مزید تباہی ہوئی ہے، مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں امریکا کے حملے سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں دی گئی دھمکی حقیقت میں بدل گئی۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایئربیس پر حملے میں ان مقامات کو نشانہ نہیں بنایا گیا جہاں روسی فوجی موجود تھے، کروزمیزائل حملوں سے پہلے روس کو آگاہ کیا تھا۔امریکی فوج کے مطابق امریکی میزائل حملے میں شامی طیارے، ہوائی اڈے پر بنیادی ڈھانچہ اورآلات بھی تباہ ہوئے۔شام کی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملہ حمص شہر میں فوجی اڈے کے قریب کیا گیا جس میں 6افراد ہلاک ہوئے۔ ادھر پینٹاگون نے فوجی رابطے اور ہاٹ لائن برقرار رکھنے پر اصرار کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے روس اور امریکا سے کہا ہے کہ وہ شام کے معاملے پر تحمل سے کام لیں۔ دوسری جانب شام پر امریکی حملے کے خلاف نیویارک اور شکاگو، واشنگٹن سمیت کئی ملکوں میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور ٹرمپ مخالف نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو شامی شہریوں پر بمباری کا حق نہیں اور بمباری سے انسانیت کی کوئی خدمت نہیں ہوتی ۔عالمی طاقتوں میں کشیدگی کے بعد ایشیائی سٹاک مارکیٹیں مندی کا شکار ہوگئیں جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں یک دم اضافہ ہوگیا۔تیل کی قیمت ماہ کی بلند ترین سطح 55.78 ڈالر فی بیرل تک جاپہنچی ہے اور ڈالر کی قیمت گرگئی جبکہ سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا۔جاپان سے باہر ایم ایس سی آئی کے ایشیا پیسیفک حصص کا انڈیکس اعشاریہ 5 فی صد گر گیا۔جاپانی ین کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔