افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان بھارت میں کھیلا جارہا واحد ٹیسٹ میچ جمعے کے روز مسلسل بارش کے بعد ایک بھی گیند پھینکے بغیر منسوخ کر دیا گیا۔
یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں آٹھواں ایسا موقع ہے، جب بغیر کوئی گیند پھینکے ہی میچ کو ختم کر دیا گیا۔
بھارتی شہر گریٹر نوائیڈا کے وجے سنگھ پھاٹک اسپورٹس کمپلیکس میں شیڈول ٹیسٹ میچ کے لیے بارش اور گیلی آؤٹ فیلڈ کی وجہ سے ٹاس تک نہ ہو سکا۔
نئی دہلی کے مضافاتی علاقے گریٹر نوئیڈا میں افغانستان کا وطن سے باہر ہوم گراؤنڈ گزشتہ2 ہفتوں سے مسلسل بارش کی زد میں ہے، جس کی وجہ سے حکام کو ٹاس کیے بغیر ہی میچ منسوخ کرنا پڑا۔
میچ کی منسوخی کے بعد اس کے مقام کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے تھے، جو اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کی میزبانی کر رہا تھا لیکن وہاں نکاسی آب اور بنیادی سہولیات ہی موجود نہیں تھیں۔
پہلے اور دوسرے دن دھوپ نکلنے اور گراؤنڈ سٹاف کی طرف سے الیکٹرک پنکھوں کے استعمال کے بعد بھی گراؤنڈ خشک نہیں کیا جا سکا تھا۔
میچ کے آخری روز امپائرز کی جانب سے گراؤنڈ کی انسپکشن بھی کی گئی تاہم گراؤنڈ میں جگہ جگہ پانی جمع ہونے اور آؤٹ فیلڈ گیلی ہونے کی وجہ سے میچ بغیر ٹاس کے ہی ختم کر دیا گیا۔
افغانستان کے کوچ جوناتھن ٹراٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انڈیا میں مون سون کے موسم کے حوالے سے کہا کہ ’سال کے اس وقت، اس حصے میں ٹیسٹ میچ کھیلنے کی کوشش کرنا مشکل ہے، یہ مایوس کن ہے کہ ہم کھیل نہیں سکے اور اس وقت جو بارش ہوئی ہے، وہ غیر معمولی ہے۔‘
دوسر ی جانب نیوزی لینڈ کے کوچ گیری اسٹیڈ نے کہا کہ انہوں نے وقت جم میں گزارا اور اپنے ہوٹل میں تفریح کرنے کی کوشش کی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم، جو موسم کی وجہ سے ایک بھی ٹریننگ سیشن نہیں کرسکی، اب بھارت کے خلاف مزید تین ٹیسٹ میچوں کے لیے واپس سری لنکا جائے گی۔
افغانستان 2017 سے اس گراؤنڈ پر کئی ٹی 20 اور ون ڈے انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کر چکا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے افغانستان میں مسائل کی وجہ سے افغان ٹیم کو پریکٹس کرنے اور ملک سے باہر میچ کھیلنے کی جگہ دے رکھی ہے۔
ان مقامات میں لکھنؤ اور دہرادون جیسے شمالی انڈیا کے شہر شامل ہیں۔
افغانستان کے لیے لکھنؤ اور دہرادون اس ٹیسٹ کے لیے پسندیدہ مقامات تھے لیکن وہاں کے گراؤنڈز پر مقامی لیگز ہو رہی ہیں۔
افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے عہدے داروں نے اسٹیڈیم میں سہولیات کی کمی پر تنقید میں احتیاط سے کام لیا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں مایوسی ہوئی۔