اپنی اداکاری اور متنازع بیانات سے مشہور اداکار فردوس جمال نے کہا ہے کہ میں اپنے زندگی کی سب سے بڑی خامی اس بات کو سمجھتا ہوں کہ میری شادی غلط وقت پر ہوئی یا غلط لوگوں میں اور غلط جگہ ہوئی۔
نجی ٹی وی کے شو میں شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سینئر اداکار نے کہا کہ زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا یہ ہے کہ جنہیں میں اپنا سمجھتا تھا یا جن کے لیے قربانیاں دیں وہ میرے اپنے ثابت نہیں ہوئے، اسے چاہے پچھتاوا سمجھ لیں یا المیہ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک بڑا اداکار بننا چاہتا تھا جو میں نہیں بن سکا، میں اور مزید بہتر ہوسکتا تھا، لوگ سمجھتے ہیں کہ میں عروج پر پہنچا لیکن میری عجیب سے فیلنگ ہے کہ میں دلیپ کمار نہیں بن سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں خالصتاً آرٹسٹ ہوں، میں ماں کی گود میں بھی آرٹسٹ تھا تو مجھے بھی ایک آرٹسٹ کی ضروت تھی، میرے آس پاس آرٹسٹک ماحول ہونا چاہیے تھا۔
اداکار کا کہنا تھا کہ والدین کی وفات کے بعد میری شخصیت اور نفسیات میں انحطاط شروع ہوا، مجھے وہ ماحول نہیں ملا جس کی وجہ سے میں بہت بیمار رہا اور مجھے نقصان بھی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اب میری عمر 70 سال ہوچلی ہے، اب میں تھک گیا ہوں آگے مجھے موت کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ میں اپنے اندر کے دکھ کی بات کررہا ہوں ورنہ دنیاوی طور پر تو میں ایک بہت کامیاب آدمی ہوں۔
اپنے دکھ کو شیئر کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے اردگرد جو لوگ تھے ان میں اتنی صلاحیت نہیں تھی یا ان کے پاس وہ ذہانت نہیں تھی، وہ مجھے نہیں سمجھے کہ میں کیا ہوں۔
فردوس جمال نے کہا بحیثیت آرٹسٹ اس دکھ کے سبب ملنے والی تنہائی کی وجہ سے میں اب انٹرورٹ ہوگیا ہوں، اپنے آپ میں گم ہوگیا ہوں۔
سینیئر اداکار نے بتایا کہ ان کی زندگی کا سب سے خوشی کا لمحہ وہ تھا جب میرا پہلا بیٹا پیدا ہوا، اور سب سے یادگار لمحہ وہ ہے جب میں پہلی بار ٹی وی اسکرین پر آیا تھا۔
انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ پشاور میں رہتے تھے تو ان کے رشتے داروں نے ان کے گھر آنے پر پابندی لگا دی تھی۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ان کی خالہ نے بھی ان کے گھر آنے پر پابندی لگادی تھی اور ان کی والدہ کو کہا تھا کہ ان کا بیٹا ڈراموں اور فلموں کی باتیں کرتا ہے، وہ ان کے بچوں کو بھی خراب کرے گا، انہیں ہمارے گھر آنے سے روکیں۔