کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ کسی ترمیم کے ذریعے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ ایک ایسی ترمیم لائی گئی جس نے براہ راست عدلیہ پر حملہ کردیا ہے۔ ہماری ریاست کا اہم ستون عدلیہ ہے جس پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس آئینی درخواست کی بنیاد آئین کے آرٹیکل 199 کے مینڈیٹ کی روشنی میں ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ترمیم نہیں لائی جاسکتی۔ آپ ابھی تک اس بات کو واضح نہیں کرپائے ہیں کہ کس طرح اس ترمیم سے عدلیہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ اگر چاہیں تو کچھ دنوں کے بعد ان درخواستوں کو سن لیتے ہیں۔