پاکستان کے سینیئر اداکار عثمان پیرزادہ اپنی زندگی کا سب سے غمگین لمحہ بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
73 سالہ عثمان پیرزادہ پاکستان کے مایہ ناز اداکار، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں، جن کا پورا گھرانہ ہی پرفارمنگ آرٹس سے وابستہ ہے، ان کے والد رفیع پیرزادہ نے پاکستان میں تھیٹر کی بنیاد رکھی تھی۔
حال ہی میں عثمان پیرزادہ حال ہی میں میزبان و شاعر وسی شاہ کے پروگرام زبردست میں شریک ہوئے اور زندگی کے پوشیدہ گوشوں کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔
اپنے والد کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ میرا والد کے ساتھ آخری مکالمہ شراب کے حوالے سے ہوا تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ ابا آپ نے کبھی شراب پی ہے؟ کیوں کہ اس زمانے میں پابندی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے اکثر ہم عصر شراب پیا کرتے تھے۔
عثمان پیرزادہ نے بتایا کہ میرے سوال پر میرے والد مجھے دیکھ کر مسکرائے اور جواب دیا کہ نہیں بیٹا ہمیں اس کے ساتھ اتنا شغف نہیں رہا اور شاید ہمیں اپنی ذات کا اتنا نشہ تھا کہ ہمیں اس کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔
ایک سوال کے جواب اداکار نے بتایا کہ ان کی زندگی کا سب سے غمگین لمحہ وہ تھا جب انہیں اپنی والدہ کو چھوٹے بھائی کی موت کی اطلاع دینی پڑی۔
اس کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے والد کے بعد میرے بھائی بہزاد کی موت خاندان کی پہلی موت تھی، ہم صبح 4 بجے اس کی میت گھر لے کر آئے اس وقت میری والدہ حیات تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب بھائیوں نے مجھے کہا کہ والدہ کو بھائی کی موت کے بارے میں آپ نے بتانا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ میری زندگی کا اس سے خوفناک لمحہ کوئی نہیں ہوسکتا جب 92 سالہ والدہ کو بھائی کی موت کا بتانا پڑا۔
عثمان پیرزادہ نے کہا کہ بھائی کی موت کے بعد کچھ چیزوں کو دیکھنے کا انداز بدل گیا، ہم اس کی تدفین کر کے آگئے تو میں اس کے کمرے میں گیا جہاں اس کا لباس استری ہوا لٹکا تھا جوتے پالش رکھے ہوئے تھے جو اسے اگلے روز پہننے تھے اور ہم اسے کفن میں لپیٹ کر دفنا کے آچکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت احساس ہوا کہ یہ زندگی ہے، کچھ ساتھ لے کر نہیں جانا، اکیلے جانا ہے، سب کو اس دنیا سے جانا ہے، اس لیے چھوٹی سی زندگی میں کسی کے ساتھ زیادتی نہ کریں، جھوٹ نہ بولیں اور جتنا علم حاصل کرسکیں کریں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔