جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے آئین کے آرٹیکل 8 کو ہم نے ایجنڈے سے نکلوا دیا تو پھر یہ قانون لایا گیا کہ فوج کو اختیار ہوگا کہ وہ شک کی بنیاد پر کسی کو بھی 3 ماہ کے لیے حراست میں لے سکتی ہے، کیا حکومت کو شعور نہیں ہے کہ یہ آرٹیکل 8 کو جسے نکالا گیا تھا دوبارہ اسی کی بحالی ہے۔
برطانیہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ حکمران عوام کے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں، مولانا فضل الرحمن نے کہا اسمبلیاں مینیج کی جاتی ہیں اگر اسٹیبلشمنٹ کسی کو ایوان صدر یا صوبے کی حکومت عطا کرے گا تو پھر ان سے خدمات لے گا یہ سب کچھ عوام، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
میں فوج کے خلاف نہیں ہوں لیکن فوج کا اپنا دائرہ ہوتا ہے ان کو اختیارات دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دئیے جاتے لیکن اس وقت دو صوبوں پر مسلح لوگوں کا قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں اضافے کے بل کا وزیر اعظم کو بھی پتہ نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کو جمہوریت کی بات کرنے نہ اس حکومت کو ایک دن بھی پورا کرنے کا حق ہے، بانی پی ٹی آئی کی ڈیل سنی سنائی باتیں ہیں۔
انہوں نے کہا کشمیریوں نے کشمیر کے لیے خود ہی کچھ کرنا ہے،مولانا فضل الرحمن نے کہا اب ہم عوام میں جائیں گے،اٹک سے نامہ نگار کے مطابق مولانا فضل الرحمان برطانیہ میں اپنے دیرینہ رفیق الحاج سید حسن شاہ گیلانی مرحوم کے گھر گئے اور ان کے فرزند سے اظہار تعزیت کیا۔