برطانوی حکومت نے پاکستان میں فوجی عدالتوں سے25 شہریوں کو سزاؤں پر اپنا ردعمل جاری کردیا۔
برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اپنی قانونی کارروائیوں پر پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت، آزادانہ جانچ پڑتال کا فقدان ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کی کارروائی سے شہریوں کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو نقصان پہنچتا ہے، حکومت پاکستان شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت ذمہ داریوں کو نبھائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یورپی یونین نے 25 شہریوں کی فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے اسے انصاف کے منافی قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ شہریوں کی سزاؤں کے یہ فیصلے پاکستان کی شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (ICCPR) سے متصادم ہیں، جسے پاکستان اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے تحت تسلیم کرچکا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا تھا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے تحت ہر فرد کو منصفانہ اور عوامی مقدمے کی سماعت کا حق حاصل ہے، جس میں آزاد، غیر جانبدار اور اہل شامل ہیں۔
مزید برآں، آرٹیکل 14 میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ فوجداری مقدمات کے فیصلے عوامی سطح پر دیے جائیں گے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز (GSP+) کے تحت 27 بین الاقوامی کنونشنز کی پاسداری کی ہے، جن میں ICCPR بھی شامل ہے۔ اس اسکیم کے تحت پاکستان کو تجارتی مراعات حاصل ہیں۔
یاد رہے کہ 20 دسمبر کو پاکستان میں سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 افراد کو فوجی عدالتوں کی جانب سے 2 سے 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
ان افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں فوجی عدالتوں نے ان کے خلاف مقدمات کی سماعت کی اور سزائیں سنائیں۔