تازہ تر ین

دیپیکا پڈوکون نے چھٹی کے دن کام کی تجویز مسترد کر دی

ورک اینڈ لائف بیلنس کےحوالے سے اکثر بحث و مباحثے ہوتے رہتے ہیں، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لمبے ورکنگ ڈے ملازمین کی مینٹل ہیلتھ پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

مغربی ممالک نے ورک لائف بیلنسڈ کلچر کو فروغ دیا اور ہفتے میں دو دن چھٹیاں اور زیادہ سے زیادہ 8 گھنٹے کام کرنے کی پالیسی بنائی۔

یورپی ملک سویڈن تو اس سے بھی آگے نکل گیا جب اس نے ہفتے میں 3 دن چھٹی کی پالیسی بنائی اور پھر یہ بھی ثابت ہوا کہ ورک اینڈ لائف بیلنس سے ملازمین بہتر طریقے سے کام کرتے رہتے ہیں۔

حال ہی میں بھارت کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی ایل اینڈ ٹی کے چیئرمین ایس این سبرامنیم نے بیان دیا کہ ان کا بس چلے تو وہ ملازمین کو اتوار کو بھی آفس بلائیں۔

ایس این سبرامنیم کا کہنا تھا کہ گھر پر بیٹھ کر اپنی بیوی کو گھورنے سے بہتر ہے کہ ملازمین ہفتے میں 90 گھنٹے کام کریں۔

ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے چیئرمین کے اس بیان پر عام لوگ تو بھڑک ہی اٹھے لیکن بالی وڈ اسٹارز جو خود اپنے مصروف شیڈول کے باعث اپنی فیملی کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے انہوں نے بھی اس بیان کی مذمت کی۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ پر بالی وڈ اسٹار دیپیکا پڈوکون نے اس معاملے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا اور ایک اسٹوری جس میں اس معاملے کو بیان کیا گیا ہے، اس کو کیپشن دیتے ہوئے کہا کہ وہ حیرت زدہ ہیں کہ اتنی سینئر پوزیشن پر بیٹھے لوگ بھی ایسی باتیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ساتھ میں ہیش ٹیگ #Mentalhealthmatter بھی مینشن کیا جس کا مقصد ذہنی سکون کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

ایس این سبرامنیم سے پہلے بھارت کی معروف کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن موتی نے بھی ملازمین کے ایک ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے کی تجویز دی تھی جس کی کافی مخالفت کی گئی تھی لیکن اب ایس این سبرامنیم تو دونوں ہاتھ آگے نکل گئے ہیں۔

ایل اینڈ ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آپ اپنی بیوی کو کتنی دیر تک گھور سکتے ہیں؟ انہوں نے ملازمین کو کم وقت گھر میں گزارنے اور زیادہ وقت دفتر میں دینے پر زور دیا اور کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ میں آپ کو اتوار کو کام پر نہیں لگا سکتا، اگر میں آپ کو اتوار کو کام پر لگا سکتا تو مجھے زیادہ خوشی ہوتی، کیونکہ میں خود اتوار کو کام کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا گھر پر بیٹھ کر آپ کیا کرتے ہیں؟ اپنی بیوی کو کتنی دیر تک دیکھتے رہیں گے؟ آئیں، دفتر آئیں اور کام شروع کریں۔”

اپنے خیالات کی حمایت میں سبرامنیم نے ایک چینی فرد کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا واقعہ شیئر کیا، ان کے مطابق، اس شخص نے دعویٰ کیا کہ چین امریکہ کو اس لیے پیچھے چھوڑ سکتا ہے کیونکہ چینی ورکرز فی ہفتہ 90 گھنٹے کام کرتے ہیں جبکہ امریکی 50 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا اگر آپ دنیا کے سب سے آگے رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو فی ہفتہ 90 گھنٹے کام کرنا ہوگا۔

یہ ویڈیو جو سب سے پہلے ریڈٹ پر شیئر کی گئی تھی اب وائرل ہو چکی ہے اور نیٹیزنز کی جانب سے تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔

کئی صارفین نے سبرامنیم کے کام اور زندگی کے توازن کے فہم پر سوال اٹھایا، جبکہ کچھ نے اوور ورک کو فروغ دینے والے کلچر پر تنقید کی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain