بھارت میں ماضی کی خوبرو اداکارہ مدھوبالا نے کروڑوں دلوں پر راج کیا، کئی فلموں میں اپنے کام کی چھاپ چھوڑی اور ایک زمانے کو اپنے حسن کا گرویدہ بنائے رکھا لیکن زمانے کے بدلتے رنگ ان پر آشکار ہوئے اور وہ بہت جلدی ہی ابدی نیند سوگئیں۔
مدھوبالا کی بیماری کا پہلی بار انکشاف 1954 میں فلم “بہت دن ہوئے” کے سیٹ پر ہوا، جب دانت صاف کرتے ہوئے ان کے منہ سے خون آنے لگا اور انہیں دل کی خرابی کی تشخیص ہوئی تاہم اس کے باوجود انہوں نے انتھک محنت جاری رکھی اور “مغلِ اعظم” (1960) جیسی کلاسک فلم میں کام کیا۔
اس فلم میں انہوں نے اپنی بگڑتی صحت کے باوجود جاندار ادکاری کی، اپنے کام کے لیے ان کی لگن بے مثال تھی، لیکن ان کا جسم ان کا ساتھ نہ دے سکا۔
دلیپ کمار کے ساتھ ان کے تعلقات ختم ہونے کے بعد انہوں نے کشور کمار سے شادی کی، لیکن یہ شادی اس خواب جیسی نہ تھی جیسا لوگوں نے سوچا تھا۔
مدھوبالا کی بہن نے بعد میں انکشاف کیا کہ کشور کمار نے انہیں ان کے والد کے گھر چھوڑ دیا، کیونکہ وہ اپنی مصروف زندگی کے ساتھ ساتھ ان کا خیال رکھنے میں ناکام رہے، یہ تنہائی ان کی حالت کو مزید خراب کرتی گئی، وہ جذباتی سہارا اور ساتھ چاہتی تھیں، لیکن انہیں اکیلے اپنی جنگ لڑنی پڑی۔
ان کی صحت تیزی سے گرتی گئی اور مدھوبالا اپنے ہی گھر میں قید ہو کر رہ گئیں، ان کا جسم نحیف ہو چکا تھا اور ان کا چہرے کی روشنی ماند پڑ گئی تھی، اس کے باوجود انہوں نے اپنے خاندان پر بوجھ بننے سے انکار کر دیا۔
وہ اپنی تکلیف کا اظہار نہ کرتیں، خود نہاتیں، خود کھاتیں، اور یہاں تک کہ یہ اصرار کرتیں کہ ان پر پیسہ ضائع نہ کیا جائے۔
اُن کے پاس ہمیشہ ایک آکسیجن سلنڈر رکھا جاتا تھا کیونکہ اُن کا سانس لینا مشکل ہو گیا تھا، وہ اکثر کہا کرتی تھیں کہ مجھ پر پیسے مت خرچ کرو، میں بچنے والی نہیں ہوں، کوئی اور کمانے والا بھی تو نہیں ہے۔
جب ان کا جسم بیماری کے آگے ہارنے لگاتو ان کی حالت نازک ہو گئی، 23 فروری 1969 کو ان کے والد نے کشور کمار کو فون کیا اور ان سے آنے کی درخواست کی لیکن کشور جو کولکتہ میں ایک شو میں تھے، ہچکچائے کیونکہ انہیں مالی نقصان کا خوف تھا، ان کے والد نے تنبیہ کی کہ اگر نہیں آئے تو پھر کبھی اسے نہیں دیکھ پاؤ گے۔
مدھوبالا کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے دلیپ کمار مدراس سے آئے لیکن بہت دیر ہو چکی تھی، اگلے تین دنوں تک دلیپ کے گھر سے کھانا بھجوایا جاتا رہا، جو خاموش محبت اور پچھتاوے کا اظہار تھا۔