مرکزی حکومت کے نوٹس کے بعد یوٹیوب نے مزاحیہ اداکار سمے رائنا کے ‘انڈیاز گوٹ لیٹنٹ’ شو کا ایک متنازع ایپی سوڈ اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے جس میں مقبول پوڈ کاسٹر رنویر الٰہ آبادیہ نے فحش لطیفے کہے تھے۔
یوٹیوب شو کے دوران ان متنازع ریمارکس پر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا تھا اور ان کے خلاف فحاشی کا الزام لگاتے ہوئے متعدد شکایتیں کی گئی تھیں جبکہ مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے۔
بھارت کے مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے سینئر مشیر کنچن گپتا نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ‘یو ٹیوب پر ’انڈیا ہیز لیٹنٹ‘ ایپیسوڈ جس میں رنویر الٰہ آبادیہ کے فحش اور من گھڑت تبصرے ہیں، کو حکومت ہند کے احکامات کے بعد بلاک کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے یوٹیوب پر ایپی سوڈ سے اسکرین گریب بھی پوسٹ کیا، جس میں درج تھا کہ ‘ویڈیو دستیاب نہیں۔۔۔ حکومت کی طرف سے قانونی شکایت کی وجہ سے یہ مواد ملکی ڈومین پر دستیاب نہیں ہے۔’
رنویر الٰہ آبادیہ، جن کے اپنے بیئر بائسپس نامی یوٹیوب چینل پر 10.5 ملین سبسکرائبرز اور انسٹاگرام پر 4.5 ملین فالوورز ہیں، انہوں نے ایک کامیڈی شو میں ایک کاٹیسٹنٹ سے والدین کے جنسی تعلقات کے بارے میں سوال پوچھ کر تنازع کھڑا کر دیا تھا۔
اس سوال نے فوری ردعمل کو جنم دیا، بہت سے سوشل میڈیا صارفین اور عہدیداروں نے آن لائن مواد پر سخت ضوابط کا مطالبہ کیا۔
اسی تنازع کے درمیان، پوڈ کاسٹر نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں اپنے ریمارکس پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہ کہ ان کا ‘تبصرہ نہ صرف نامناسب تھا بلکہ یہ کسی طور مزاحیہ بھی نہیں تھا، کامیڈی میرے بس کی بات نہیں، میں اس پر کوئی جواز یا استدلال پیش نہیں کررہا بلکہ صرف معذرت کے لیے حاضر ہوا ہوں’۔
خیال رہے کہ پیر کے روز، رنویر الٰہ آبادیہ، کامیڈین سمے رائنا، اور یوٹیوبرز آشیش چنچلانی اور اپوروا مکھیجا کے خلاف ممبئی کے باندرا مجسٹریٹ کورٹ میں ایک فوجداری شکایت درج کی گئی تھی، جو اس ایپی سوڈ میں شریک تھے۔
شکایت کنندہ نکھل روپاریل، جو شہر میں مقیم ایک سماجی کارکن اور کانگریس کی طلبہ یونین کے قومی مندوب ہیں، نے کہا کہ وہ پوڈ کاسٹر کے دیے گئے ‘انتہائی فحش اور توہین آمیز عوامی بیان سے ‘سخت غمزدہ’ ہیں۔
دوسری جانب آسام پولیس نے ایپی سوڈ میں مبینہ طور پر ‘فحاشی کو فروغ دینے اور جنسی طور پر واضح اور بیہودہ گفتگو کرنے’ کے الزام میں یوٹیوبر رنویر الٰہ آبادیہ اور کامیڈین سمے رائنا کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا تھا۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ یوٹیوبرز اور انفلوئنسر اشیش چنچلانی، جسپریت سنگھ، اپوروا مکھیجا اور دیگر کو بھی فحاشی کو فروغ دینے کے لیے ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔