امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی کے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو پناہ دینے کا مطالبہ کر دیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے سے متاثرہ رہائشیوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا، تاکہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر سکے۔
وائٹ ہاؤس میں شاہ عبداللہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر عندیہ دیا کہ وہ اپنے اس منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جس میں غزہ کے رہائشیوں کی نقل مکانی اور جنگ سے تباہ حال علاقے کی دوبارہ تعمیر شامل ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے منصوبے سے مشرق وسطیٰ میں “امن” قائم ہوگا اور اس سے خطے میں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کو لے کر اسے رکھیں گے اور اس کی قدر کریں گے، اور لوگوں کے لیے نئی نوکریاں پیدا کرے گا۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اردن کا “مستحکم موقف” واضح کیا ہے۔
شاہ عبداللہ کا کہا تھا کہ یہ متحدہ عرب موقف ہے کہ فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور انسانی بحران سے نمٹنا ضروری ہے۔”
شاہ عبداللہ کے واضح مؤقف کے باوجود ٹرمپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اردن اور مصر دونوں بالآخر غزہ کے بے گھر رہائشیوں کو پناہ دینے پر راضی ہو جائیں گے کیونکہ دونوں ممالک واشنگٹن سے اقتصادی اور فوجی امداد حاصل کرتے ہیں، اور ان کے ساتھ امریکی تعلقات اہم ہیں۔