بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کا تجزیاتی مشن پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس روانہ ہو گیا ہے، اس دورے کے دوران مشن نے گورننس اور کرپشن سے متعلق تشخیصی جائزہ مکمل کر لیا ہے، اس کی ایک تفصیلی رپورٹ جولائی میں جاری کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں قیام کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کےوفد نے چیف جسٹس سمیت 19 مختلف وزارتوں اور محکموں کے حکام سے ملاقاتیں کیں، وفد نے مالیاتی گورننس، بینکنگ سیکٹر، انسدادِ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کا بھی جائزہ لیا، اس کے علاوہ قانون کی حکمرانی اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق نظام پر بھی بات چیت کی گئی۔
وفد نے کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری کی سربراہی میں مختلف وزارتوں کے سیکریٹریز سے ملاقات کی، جس میں وزارت خزانہ، اقتصادی امور، تجارت، نجکاری اور دیگر محکموں کے نمائندے شریک تھے،اس دوران کابینہ ڈویژن نے گورننس اور احتساب کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
آئی ایم ایف وفد نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے حکام سے بھی ملاقات کی، جہاں پاکستانی حکام نے انسدادِ منی لانڈرنگ کے لیے اپنائے جانے والے میکانزم پر تفصیلی گفتگو کی۔ وفد کو مشکوک مالی ترسیلات کی نگرانی، رپورٹنگ اور تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی گئی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سے قبل آئی ایم ایف وفد نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے بھی ملاقات کی، جہاں انہوں نے آڈیٹر جنرل آفس کے طریقہ کار اورخاص طورپر آڈٹ اعتراضات کو حل کرنے کے عمل پر سوالات کیے۔
یہ دورہ پاکستان میں مالیاتی اور انتظامی گورننس کو بہتر بنانے کے لیے آئی ایم ایف کے جاری تجزیاتی عمل کا حصہ تھا جس کے نتائج آئندہ چند ماہ میں رپورٹ کی صورت میں سامنے آئیں گے۔