تازہ تر ین

مصطفیٰ عامر قتل کیس؛ ساجد حسن کے بیٹے کے ہوشربا انکشافات

کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش کے دوران گرفتار کیے گئے منشیات فروشی کے اہم کردار ساحر حسن نے دوران تفتیش ہوشربا انکشافات کردیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی ہے جبکہ عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کر دی ہے۔

ملزم نے بتایا کہ اس نے بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن تک پڑھائی کر رکھی ہے، 5 سال سے ماڈلنگ کر رہا تھا، 13 سال سے ’ویڈ‘ کا نشہ کر رہا ہے اور 2 سال قبل ’ویڈ‘ فروخت کرنا شروع کر دی تھی۔

ملزم نے تفتیشی حکام کو بتایا کہ منشیات کا مکمل بزنس اسنیپ چیٹ پر چلاتا تھا، 2 ماہ قبل ہی شادی ہوئی ہے، وہ بازل اور یحییٰ سے منشیات لے کر فروخت کرتا ہے، پاکستان کی دو بڑی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں کی منشیات منگوائی۔

ساحر نے انکشاف کیا کہ ’ہر ہفتے 4 سے 5 لاکھ کی رقم ادا کرتا ہوں، مہینے میں دو مرتبہ ایک کلو سے زائد ویڈ منگواتا ہوں‘۔

ملزم نے مزید بتایا کہ ایک گرام ’ویڈ‘ 10 ہزار روپے میں فروخت کرتا تھا، ڈیجیٹل اسکیل پر ویڈ کا وزن کرتا ہوں۔

علاوہ ازیں ملزم ساحر حسن نے دورانِ تفتیش 12 سے زائد کلائنٹس کے نام بھی پولیس کو بتا دیے۔

دریں اثنا عدالت نے ملزم ساحر حسن کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کردی ہے، ملزم کو کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 22 فروری کو تفتیشی ٹیم نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے مشہور ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے سمیت 4 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ منشیات کی خریدوفروخت کرنے اور استعمال کرنے کے الزام میں ان نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں معروف اداکار ساجد حسن کا بیٹا بھی شامل ہے۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا۔

بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

جھگڑا کس بات پر ہوا تھا؟

تفتیشی حکام کے مطابق مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain