سابق آسٹریلوی کرکٹر بریڈ ہوگ کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان کی انگریزی کا مذاق اڑنا مہنگا پڑگیا۔
بریڈ ہوگ اُس وقت تنقید کی زد میں آگئے جب ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں وہ پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کے انگلش بولنے کے انداز کا مذاق اڑاتے نظر آئے۔
یہ ویڈیو، جو انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل گئی، ایک مزاحیہ انٹرویو پر مبنی ہے جس میں ایک کنٹینٹ کریئیٹر محمد رضوان کی نقل کر رہا ہے، جبکہ بریڈ ہوگ اُن کے ساتھ کرکٹ سے متعلق مختلف موضوعات پر گفتگو کر رہے ہیں۔
ویڈیو کے دوران، بریڈ ہوگ ایک موقع پر پوچھتے ہیں کہ ‘آپ ویرات کوہلی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟’ جس پر نقل اتارنے والا شخص مزاحیہ انداز میں جواب دیتا ہے کہ ‘میں اور ویرات ایک جیسے ہیں، وہ پانی پیتا ہے، میں پانی پیتا ہوں۔ وہ کھانا کھاتا ہے، میں بھی کھانا کھاتا ہوں، ہم دونوں ایک جیسے ہیں، کوئی فرق نہیں ہے’۔
ویڈیو میں محمد رضوان کے معروف جملے’وِن ہے، یا لرن ہے’ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جو کہ پاکستان کی جیت اور ہار کے حوالے سے ان کا مشہور فلسفہ ہے۔
ویڈیو کے آخر میں بریڈ ہوگ مزاحیہ انداز میں محمد رضوان کی انگلش کی تعریف کرتے ہیں، جس پر انکی نقل اتارنے والا شخص کہتا ہے کہ ‘ہاں، پاکستان میں سب کہتے ہیں کہ میری انگلش بہت اچھی ہے’۔
جہاں کچھ مداحوں نے اس ویڈیو کو ہلکا پھلکا مذاق سمجھ کر نظرانداز کرنے کی ترغیب دی، وہیں دیگر لوگوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ رضوان کا مذاق اڑانے اور تذلیل کرنے کے مترادف ہے۔
ایک صارف نے اس ویڈیو کو نوآبادیاتی سوچ کی نشانی قرار دیا جبکہ بعض صارفین نے جواباً بریڈ ہوگ سے ہی اردو بول کر دکھانے کی فرمائش کر ڈالی۔
واضح رہے کہ حالیہ چند روز سے جہاں پاکستانی کرکٹرز ناقص کارکردگی کے سبب تنقید کی زد میں ہیں وہیں انکی انگریزی بولنے میں مہارت بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے، حتیٰ کہ کئی لوگوں نے انہیں انگریزی بولنے سے گریز کرنے کے مشورے بھی دے ڈالے۔
چند روز قبل معروف کامیڈین، میزبان تابش ہاشمی نے بھی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان سے انگریزی میں بات نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
تابش ہاشمی نے پاکستان کے کپتان رضوان پر زور دیا تھا کہ وہ پریس کانفرنسز میں انگریزی بولنے کے بجائے سمجھ داری سے بات کریں۔
تابش ہاشمی نے کہا کہ وہ 25 کروڑ لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نمائندہ اچھی طرح بولے، اچھا دکھے، معقول بات کرے، ایمانداری سے کرکٹ کھیلے، جب میں اپنے کپتان محمد رضوان کو پریس کانفرنسز میں دیکھتا ہوں، تو میں یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ انگریزی بولیں، وہ اردو میں بات کر سکتے ہیں، لیکن کم از کم کوئی معقول بات کریں، وہ انگریزی میں کچھ بات کرتے ہیں تو کچھ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہوتے ہیں، ان کی انگریزی سُن کر لگتا ہے کہ جیسے وہ ڈاکٹر کی لکھی رائٹنگ کو پڑھ رہے ہیں۔
بعدازاں پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے اداکار اعجاز اسلم نے بھی قومی کرکٹر محمد رضوان کو ٹوٹی پھوٹی انگریزی بولنے کے بجائے اردو بولنے کا مشورہ دے دیا تھا۔
اداکار کا کہنا تھا کہ ’ہمارے کرکٹر محمد رضوان آئی سی سی کے ایونٹس میں غلط انگریزی بول رہے ہیں۔ میرا ان کے لیے پیغام ہے کہ بھائی، آپ انگریزی کیوں بولتے ہیں؟ پہلے اسے سیکھیں۔ آپ اردو کیوں نہیں بول سکتے؟ اپنی قومی زبان بولنے میں کیا مسئلہ ہے؟ آپ کو اردو بولنے پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔ پہلے انگریزی سیکھیں، پھر بولیں۔’