تازہ تر ین

عید کا دن، غزہ میں ماتم — اسرائیلی بربریت جاری

غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 36 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں سے 6 افراد کو اسرائیلی فوج نے امریکی حمایت یافتہ امدادی مرکز کے قریب نشانہ بنایا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ہفتے کو کم از کم 36 فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں سے 6 افراد ایک امریکی حمایت یافتہ امدادی مرکز کے قریب فائرنگ میں لقمہ اجل بنے۔

یہ شہادتیں جنوبی ضلع رفح میں واقع غزہ ہیومنیٹیرین فنڈ (جی ایچ ایف) کے امدادی مرکز کے قریب ہوئیں، جو حال ہی میں مختصر معطلی کے بعد دوبارہ فعال ہوا ہے، معطلی اسی مقام پر گزشتہ دنوں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد کی گئی تھی۔

اس دوران سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 کارکنوں پر مشتمل ایک امدادی کشتی غزہ کے قریب پہنچ چکی ہے، اس اقدام کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی میں زندگی گزارنے والے فلسطینیوں کی حالتِ زار کو اجاگر کرنا ہے، جو اب بھی جزوی طور پر جاری ہے۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باصل نے اے ایف پی کو بتایا کہ صبح 7 بجے (مقامی وقت) کے قریب اسرائیلی قابض افواج نے العلم چوک کے قریب فائرنگ کر کے 6افراد کو شہید اور متعدد کو زخمی کر دیا“۔

غزہ کے شہری مئی کے اواخر سے روزانہ کی بنیاد پر العلم چوک پر جمع ہو رہے ہیں تاکہ تقریباً ایک کلومیٹر دور واقع جی ایچ ایف کے امدادی مرکز سے امداد حاصل کر سکیں۔

اے ایف پی خود ان اموات کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔

دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے فوجیوں نے ’ان افراد پر وارننگ شاٹس فائر کیے جو ایسی حرکت کر رہے تھے جو فوجیوں کے لیے خطرہ بن سکتی تھی‘۔

عینی شاہد سمیر ابو حدید نے بتایا کہ جب کچھ لوگ امدادی مرکز کی طرف بڑھنے لگے تو اسرائیلی فوج نے بکتر بند گاڑیوں سے پہلے ہوا میں فائرنگ کی، اور پھر براہ راست شہریوں پر گولیاں چلائیں۔

جی ایچ ایف جو بظاہر ایک نجی تنظیم ہے اور جس کے مالی وسائل غیر واضح ہیں، نے مئی کے آخر میں اپنا کام شروع کیا، جب اسرائیل نے دو ماہ سے جاری امدادی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی۔

تاہم، اقوام متحدہ اور دیگر بڑی امدادی تنظیموں نے جے ایچ ایف کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، یہ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہ یہ ادارہ اسرائیلی فوجی مقاصد کو فروغ دیتا ہے۔

اسرائیل کو فلسطینی علاقوں میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے، اقوام متحدہ نے مئی میں خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔

دریں اثنا، مدلین نامی امدادی کشتی، جو بین الاقوامی کارکنان کے اتحاد کی جانب سے چلائی جا رہی ہے، ہفتے کے روز غزہ کی طرف روانہ تھی۔ منتظمین کے مطابق، اس کا مقصد اسرائیلی بحری ناکہ بندی کو توڑنا اور امداد فراہم کرنا ہے۔

جرمن انسانی حقوق کی کارکن یاسمین آچار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم اب مصری ساحل کے قریب سفر کر رہے ہیں، ہم سب خیریت سے ہیں‘۔

فریڈم فلوٹیلا غزی کے قریب پہنچ گیا

لندن میں قائم بین الاقوامی کمیٹی برائے غزہ نے کہا کہ کشتی مصری پانیوں میں داخل ہو چکی ہے، گروپ کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانونی و انسانی حقوق کے اداروں سے رابطے میں ہے تاکہ کشتی پر سوار افراد کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے، اور کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کو بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا جائے گا۔

غزہ پر اسرائیلی بحری ناکہ بندی 7 اکتوبر 2023 کے حملے سے پہلے سے نافذ تھی، اور اسرائیلی فوج نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اس ناکہ بندی کو نافذ رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی دیفرن نے منگل کے روز کہا کہ ہم اس صورتِ حال کے لیے تیار ہیں، پچھلے برسوں میں ہم نے کافی تجربہ حاصل کیا ہے اور اسی کے مطابق عمل کریں گے۔“

یاد رہے، 2010 میں ترک جہاز ’ماوی مرمارا پر اسرائیلی کمانڈو کارروائی کے دوران 10 شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب یہ جہاز اسی طرح غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔

دریں اثنا، خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن نے گزشتہ روز کسی بھی قسم کی خوراکی امداد تقسیم نہیں کی، جی ایچ ایف نے حماس کی کی دھمکیوں کو کام بند کرنے کی وجہ قرار دیا ہے، تاہم حماس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ایسی کسی مبینہ دھمکی کا علم نہیں۔

جی ایچ ایف نے کہا کہ وہ ان غیر واضح خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی کارروائیوں میں تبدیلی لا رہی ہے، بعد میں ایک فیس بک پوسٹ میں ادارے نے بتایا کہ آج دو امدادی مراکز دوبارہ کھولے جائیں گے۔

ایک حماس اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ اسے ایسی کسی دھمکی کے بارے میں علم نہیں ہے۔

حماس کی اقوام متحدہ کو امدادی سرگرمیوں میں تعاون کی پیشکش

بعد ازاں غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ جی ایچ ایف کا امدادی نظام ہر سطح پر مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، بیان میں کہا گیا کہ حماس تیار ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی زیرِ قیادت ایک علیحدہ، طویل عرصے سے جاری انسانی امدادی مشن کے تحت امدادی سامان کی فراہمی کو محفوظ بنانے میں مدد دے۔

حماس نے تمام فلسطینیوں سے اپیل کی کہ وہ انسانی امداد کے قافلوں کی حفاظت کریں، حماس کے ایک ذریعے کے مطابق، گروپ کا مسلح ونگ آج سے کچھ اسنائپرز اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام امدادی راستوں کے قریب تعینات کرے گا تاکہ مسلح گروہوں کو امدادی سامان لوٹنے سے روکا جا سکے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain