اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 مئی کیس میں پی ٹی آئی کے چار کارکنان کو ریلیف دے کر کیس سے بری کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا، عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزائیں کالعدم قرار دے دیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کو ہونے والے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیس میں تحریک انصاف کے کارکنان سہیل، اکرم، شاہ زیب اور میرا خان سمیت 4 کارکنان کو بری کر کے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جسٹس اعظم خان اور جسٹس خادم سومرو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بابر اعوان، سردار مصروف، اور آمنہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ پراسیکیوشن کے 9 گواہان میں سے صرف ایک گواہ، اے ایس آئی محمد شریف، نے ملزمان کی شناخت کی، الزام لگایا گیا کہ فائرنگ کی گئی مگر کوئی زخمی نہیں ہوا، جرم کی سزا ضرور دیں مگر نظام کو مذاق نہ بنایا جائے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ اگر ان کے پاس کوئی شواہد ہیں تو بتائیں؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شواہد موجود ہیں لیکن عدالت کچھ وقت دے دے، تاکہ ثبوت پیش کیے جا سکیں، اس سے بڑی دہشت گردی کیا ہوگی کہ ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا۔
اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اگر وقت لینا تھا تو کیس کے شروع میں بتا دیتے، اب تمام دلائل سن چکے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ کسی کی ایم ایل سی نہیں ہے اور کوئی زخمی موجود نہیں۔ عدالت نے پراسیکیوشن سے کہا کہ ملزمان کی جائے وقوع پر موجودگی تو ثابت کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ گواہان نے عدالت میں دیے گئے بیان میں نہیں کہا کہ ملزمان جائے وقوع پر موجود تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اب کیا عدالت شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا دے گی؟
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ اےٹی سی نے سہیل، اکرم، شاہ زیب، اور میرا خان کو 30 مئی کو دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی، اور ان کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔مجموعی طور پر پی ٹی آئی ایم این اے عبد الطیف سنیے گیارہ ملزمان کو سزائیں سنائیں گئی تھیں ۔ چار کارکنان گرفتار ہوگئے تھے تاہم باقی ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی