امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دہے کہ اگر افغانستان نے بگرام ائیربیس واپس نہ دی تو سنگین نتائج ہوں گے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ‘اگر افغانستان بگرام ائیربیس واپس نہیں دیتا جنہوں نے اسے بنایا یعنی امریکا، تو بہت بر اہوگا’۔
امریکی اخبار کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان انسداد دہشت گردی کارروائیوں پر مذاکرات ہو رہے ہیں ۔بگرام ائیربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوج کی تعیناتی پر غور کیا جا رہاہے ۔
مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر ررہے ہیں۔
اس سے پہلے ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ بگرام ائیربیس امریکا کو نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔بگرام فوجی ائیر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں ، یہ ائیر بیس اس لیے بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ اُس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے دورے پر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے طالبان کو بگرام ائر بیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوش کررہے ہیں۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ یہ شاید ایک بریکنگ نیوز ہو لیکن ہم اس ائیر بیس کو واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
ٹرمپ کی جانب سے بگرام ائیر بیس کا ذکر ہوتے ہی برطانوی وزیر اعظم کے چہرے کے تاثرات تبدیل ہوگئے اور وہ حیرت سے صدر ٹرمپ کو دیکھنے لگے۔
یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے 20 سال بعد بگرام ائیربیس افغان حکام کے حوالے کر دی تھی۔
تاہم صدر ٹرمپ نے افغانستان سے انخلا کے وقت چھوڑا گیا اسلحہ اور بگرام ائیر بیس واپس لینے کا اعلان کیا ہے اور اب باقائدہ طور پر امریکا اور افغانستان کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔