ڈاکٹر نوشین عمران
ہمارے ہاں یہ رجحان ہو گیا ہے کہ رمضان میں افطاری کے وقت ایسی مرغن اور فرائی اشیاءکھائیں جو شاید پورا سال نہیں کھائی ہوتیں۔ حالانکہ روزہ نہ صرف روحانی بلکہ طبی لحاظ سے بھی صحت کے لئے اتنا فائدہ مند ہے کہ اس کا اقرار تمام طبی ماہرین کرتے ہیں۔ لیکن افطاری کے چسکوں اور چٹخاروں نے اس معدے کو سکون اور آرام دینے والے روزے کو معدے کے لئے بوجھ بنا دیا ہے۔ اکثر لوگ ساری رات جاگتے ہیں، ٹی وی دیکھتے ہیں، سحری کھا کر لمبی تان کر سو جاتے ہیں۔ اور پھر افطاری پر پیٹ بھر کر فرائی چیزیں کھاتے ہیں اور پھر عشا کے بعد باقاعدہ رات کا کھانا کھاتے ہیں۔ یوں رمضان کے بعد نہ صرف معدے پر بوجھ ڈالتے ہیں بلکہ وزن بھی بڑھا لیتے ہیں۔
سحری میں دہی یا لسی ضرور لیں کھجور صرف افطاری میں نہیں بلکہ سحری میں بھی دو تین کھجور لے لیں۔ پانی، دودھ دہی کی لسی یا شربت یا کوئی پھل لیں تاکہ پانی کی کمی نہ ہو، سحری کا کھانا کھانے کے بعد دو تین سبز الائچی کھا لیں۔ اس سے پیاس کی شدت کم ہوگی۔
رمضان میں ذبابیطس دل کے مریضوں یا دیگر دائمی امراض کے مریضوں کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض امراض یا کیفیات ایسی ہوتی ہیں جن میں روزہ رکھنا طبی لحاظ سے ممکن نہیں۔ ایسی صورت میں بہتر ہے کہ اپنے مستقل معالج سے مشورہ کر لیں اگر ممکن ہو تو ادویات کو سحری اور افطاری کے اوقات میں سیٹ کر کے روزہ رکھ لیں۔ ذیابیطس کے وہ مریض جو ہائی رسک ہوں ان کے لئے روزہ رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خاص کر ایسے افراد جو ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا ہوں اور انسولین لگاتے ہوں، خاص کر وہ افراد جن کا شوگر لیول کنٹرول نہ ہو، کبھی بہت زیادہ یعنی 300 سے بڑھ جاتا ہو اور کبھی کم یعنی 70 سے نیچے چلا جاتا ہو، اس طرح کے بڑھتے گھٹتے شوگر لیول کے ساتھ روزہ مشکل ہے۔ البتہ اچھے شوگر کنٹرول اور مناسب ادویات کے ساتھ روزہ دوا کی مقدار روٹین سے تھوڑی کم کر دیں۔ اگر انسولین لگاتے ہیں تو بھی ابتدائی چند روزوں میں اس کی مقدار کم کریں اور سحری کھالیں۔ افطاری کے بعد ممکن ہو تو شوگر لیول چیک کرلیں اور پھر سحری میں انسولین لگانے سے پہلے دوبارہ شوگر لیول چیک کرلیں۔ چند روزوں میں اندازہ ہو جائے گا کہ سحری اور افطاری میں روٹین سے کتنی کم انسولین درکار ہے۔ روزے کے دوران ورزش یا جسمانی مشقت نہ کریں۔ البتہ باقی روزمرہ کام کرتے رہیں۔ حاملہ خواتین اپنے معالج کے مشورے سے روزے رکھ سکتی ہیں۔ البتہ ایسی خواتین جن میں حمل کی کوئی پیچیدگی، خون کی کمی، ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس ان کے لئے روزے رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ خاص کر حمل کے پانچویں ماہ سے آخر تک جب بچے کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے۔ اس وقت روزے کے دوران بچے کے لئے مسائل ہو سکتے ہیں۔ اس لئے حاملہ خواتین اپنے ذاتی معالج کے مشورے کے بغیر روزہ نہ رکھیں۔ گردوں میں پتھری والے مریض سحری اور افطاری میں پانی شربت پھلوں کے جوس زیادہ لیں، دہی لازمی لیں۔
٭٭٭