اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کی رہنما بیلم حسنین نے کہا ہے کہ آج موسم بہت اچھا تھا اور پارلیمنٹ کے باہر ہم بڑے آرام سے بیٹھے چینل ۵ کے پروگرام نیوز ایٹ 10میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے جو بھی بتایا وہ حقائق پر مبنی تھا پیپلزپارٹی اگر ن لیگ کا ساتھ دے تو یہ اپنی تمام روایات بھول جاتے ہیں۔ لیکن جب ہماری ضرورت نہیں ہوتی تو ہٹ دھرمی پر اتر آتے ہیں۔ تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں پہلے بھی حملے ہوچکے ہیں یہ پہلی مرتبہ ہوا البتہ اس سے قبل اتنا بڑا دھماکہ نہیں ہوا حملے کے ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی کیونکہ جس نے بھی حملہ کیا اس میں عام لوگ زیادہ ہلاک ہوئے۔ اس لئے بھی کس نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی کہ تنظیم بدنام ہوگی انہوں نے کہا کہ طالبان سے بات کئے بغیر مسائل حل نہیں ہونگے۔ افغان حکومت کا رویہ بھی سخت ہے ان حالات میں مذاکرات مشکل ہیں امن کی کوششیں نہ ہونے کے برابر ہیں طالبان نے تو اس حملے سے انکار کیا ہے لیکن کابل میں رائے ہے کہ طالبان کے علاوہ اتنا بڑا حملہ کرنے کی کسی کے پاس قوت نہیں۔ ماہر قانون احمد رضا قصوری نے کہا کہ نہال ہاشمی ک بیان کا ریاست کو نوٹس لینا چاہئے ان کا بیان بہت جارحانہ ہے اور ریاست کو چاہئے وہ مدعی بن کر ان کے خلاف پرچہ درج کرائے یہ بہت سنجیدہ بیان ہے۔ ریاست کا کام ہے وہ اداروں کی حفاظت کرے۔ نہال ہاشمی کا پس منظر یہ ہے کہ وہ کراچی کا ایک نامعلوم وکیل تھا یہ 1997 میں سامنے آیا جب اس نے سجاد علی شاہ کے خلاف سپریم کورٹمیں ایک درخواست دائر کی جس کی بنیادد پر سجاد علی شاہ اپنی چیف جسٹس شپ سے ہاتھ دھو بیٹھے اس کے بعد یہ مسلم لیگ ن میں متعارف ہوا اور ن لیگ نے اس کارکردگی پر نہال ہاشمی کو سنیٹر کی سیٹ دی ہے۔ مسلم لیگ ن ملکی اداروں کو جاتی عمرہ کا غلام بنانا چاہتی ہے شریف خاندان اندھی گلی میں داخل ہوچکا ہے ان کوچھٹی کا دودھ یاد آگیا ہے۔ مجھے نظر آرہا ہے یہ پکڑے جائیں گے اور مجھے 2018ءمیں الیکشن بھی نظر نہیں آرہے بلکہ کوئی ایسا نظام آئے گا جو بے رحمانہ احتساب کرے گا۔