چین میں ژانگ شینگ من کو ملک کے دوسرے اعلیٰ ترین جنرل کے طور پر تعینات کردیا گیا جو فوج میں بدعنوانی پر بڑی کارروائی کے بعد سب سے اہم تقرری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی نے فوج میں بدعنوانی کے خلاف بڑے پیمانے پر کی جانے والی کارروائی کے بعد ایک نئے اعلیٰ فوجی عہدیدار کی تقرری کا اعلان کیا ہے۔
ژانگ شینگ اب فوجی ڈھانچے میں صدر شی جنپنگ اور پہلے نائب چیئرمین ژانگ یو شیہ کے بعد تیسرے اہم ترین شخص ہوں گے۔
صدر شی جنپنگ کے قریبی اور وفادار ساتھی 67 سالہ جنرل ژانگ شینگ من کو ملک کے دوسرے اعلیٰ ترین فوجی عہدے، نائب چیئرمین مرکزی فوجی کمیشن پر فائز کر دیا گیا۔
انھوں نے 1978 میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس وقت پیپلز لبریشن آرمی کی راکٹ فورس سے منسلک تھے اور فوجی انسداد بدعنوانی کمیشن کے ڈپٹی سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
یہ تقرری چار روزہ سینٹرل کمیٹی اجلاس کے اختتام پر عمل میں لائی گئی، جس کے دوران فوجی نظم و نسق، بدعنوانی کے خاتمے، اور ملک کی دفاعی پالیسیوں میں اصلاحات کے اہم فیصلے کیے گئے۔
یہ تقرری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین کی وزارتِ دفاع نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ نو اعلیٰ فوجی جنرلز کو سنگین مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں برطرف کر دیا گیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ نہ صرف بدعنوانی کے خلاف کارروائی ہے بلکہ فوج کے اندر سیاسی صفائی کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔
حکومت نے جولائی میں فوج کے لیے نئی ہدایات جاری کی تھیں جن میں “زہریلے اثرات کے خاتمے” اور نظم و ضبط کی سختی سے پابندی کی ہدایت کی گئی تھی۔
یہ اقدام چین کی حالیہ دہائیوں میں فوج کے خلاف سب سے بڑی عوامی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے، جو ماضی میں وزرائے دفاع وی فینگ ہی اور لی شانگ فو کی برطرفی کے بعد فوجی نظام میں بڑھتے احتساب کی نشاندہی کرتا ہے۔
چار روزہ اجلاس کے دوران پارٹی نے ایک نئی پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی بھی منظور کی، جس میں سائنسی و تکنیکی خود انحصاری، دفاعی جدید کاری، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، اور داخلی کھپت بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔






































