اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ہماری درخواست کو مسترد نہیں کیا تھا۔ جے آئی ٹی پر تمام تحفظات ریکارڈ پر لائے گئے ہیں۔ رکاوٹ ڈالنی ہوتی تو کمیش بنانے کی بات نہ کرتے۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ تصویر والے معاملے پر کوئی سیاست نہیں کی جارہی۔ تفتیش کے دوران تضحیک آمیز رویہ نہیں اپنانا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سے پیر تک جواب طلب کیا ہے۔ طلال چودھری نے کہاکہ وہ پہلے سے کہتے تھے جے آئی ٹی جانبدار ہے ¾ تیس دن کی کارکردگی ایک تصویر ہے ¾ جو ایک تصویر نہ سنبھال سکے وہ انصاف کیا کریں گے ،جے آئی ٹی تفتیش کا ادارہ ہے یا قصائی کی دکان ¾لگتا ہے کہ اس جے آئی ٹی پر ایک اور جے آئی ٹی بنے گی۔ انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق اشتہاری کی جائیداد ضبط کی جاتی ہے، اکاﺅنٹ منجمد کیے جاتے ہیں اور وہ اپنے گھر میں بھی وہ نہیں رہ سکتا جبکہ دوسری جانب ایک مقدمہ ایک اشتہاری کی جانب سے قائم کیا گیا ہے اور اس میں ایک اشتہاری کے کہنے پر تیسری مرتبہ منتخب وزیر اعظم کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ مسلم لیگ نون کے رہنما طارق فضل چودھری اور مشاہد اللہ نے کہا کہ اعتراضات کے باوجود حسین نواز جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، حسین نواز کی تصویر لیک کرنا لمحہ فکریہ ہے، رول آف لا کا احترام کرتے ہیں، وٹس ایپ کال کا معاملہ سینئر صحافی نے اٹھایا۔سینیٹر مشاہد اللہ بولے، وزیر اعظم کے بیٹے عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، ایسی مثال ماضی میں نہیں ملے گی، حسین نواز کی تصویر کا ایک اور پہلو بھی ہے، حسین نواز کی تصویر سے واضح ہے کہ لیک کرنے والے کیا کرنا چاہتے ہیں۔ مشاہد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ حسین نواز کی تصویر کا ایک اور پہلو بھی ہے، حسین نواز کی تصویر سے واضح ہے کہ لیک کرنے والے کیا کرنا چاہتے ہیں، یہ خبر بھی نکالی گئی کہ حسین نواز کی طبیعت خراب ہو گئی ہے، وہاں ایمبولینس کیوں بلوائی گئی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ کے پی میں دو سال سے احتساب کا ادارہ بند ہے، کے پی میں وزیر کرپشن کرتے پکڑے گئے، کسی نے نہیں پوچھا، کرپشن اور ترقی ساتھ نہیں چل سکتے، کرپشن کی وجہ سے کراچی اور لاڑکانہ کا حال دیکھ لیں، آج تک سندھ میں کسی وزیر کو جے آئی ٹی میں پیش نہیں کیا گیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے مزید کہا کہ انصاف وہ ہوتا ہے جو نظر آئے، ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف کی پوری امید ہے، کوئی ایک وزیر اعظم بتائیں جس نے اپنے بچوں کو ایسے پیش کیا ہو؟ سندھ اور خیبر پختونخوا نے ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کی، عمران خان جیسا لیڈر ہے ویسے ہی لوگ اردگرد اکٹھے کئے ہوئے ہیں، کپتان صاحب یہ کرکٹ میچ نہیں سیاست ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حسین نواز ہی تھے جو 3 ماہ سول لائنز تھانے میں رہے، آپ تصور کریں اگر ایک دن بنی گالہ چھن گیا تو آپ کا کیا ہو گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ حسین نواز نے کیا قصور کیا ہے؟ واحد جے آئی ٹی ہے جس کی ایف آئی آر نہیں، عمران نے اداروں پر جھوٹے الزامات لگائے، ان سے نہیں پوچھا جا رہا، کسی کے ذہن میں انتقام ہے تو نکال دیں، انتقام کو ذہن سے نکالیں گے تو ملک آگے چلے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جے آئی ٹی پر ہمارا اعتراض برقرار ہے، جے آئی ٹی پر ہم نے تحریری اعتراض کیا ہے، جو آدمی حدیبیہ پیپر میں تحقیقات کر چکا وہ دوبارہ نہیں کر سکتا۔ دانیال عزیزنے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نظام میرے آئیڈیاز کی کاپی ہے اور عمران خان تو نقل مار خان ہیں ¾عمران خان نے ملک کا ستیا ناس کردیا ہے اور توہیں عدالت کا الزام مجھ پر لگانے کی کوشش کر رہے ہیں ¾ پی ٹی آئی حکومت کو بدنام کر تے ہوئے جے ٹی آئی کے اند ر اور اس کے سٹاف کے حوالے سے جعلی الزامات لگا رہی ہے بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کے لئے کسی نے درخواست نہیں دی وہ سوموٹو ایکشن ہے جس کے بعد عمران خان فرار ہیں، عمران الیکشن کمیشن ،سپریم کورٹ اور 788 کے بھی اشتہاری ہیں، وہ جھوٹے ہیں اور کسی عدالت میں ایک بھی ثبوت پیش نہیں کرسکے اور آج الیکشن کمیشن میں بھی حاضر نہیں ہوئے۔