پشاور (خصوصی رپورٹ) خیبر پختونخوا حکومت نے درزیوں پر بھی ٹیکس لگا دیا، بجٹ میں شلوار قمیض کے ٹیلرز پر 2 ہزار، ویس کوٹ کے ٹیلرز پر 5 ہزار روپے اور شلوار قمیض، پینٹ شرٹ، ویسکوٹ کے ٹیلرز پر 10ہزار روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ گھروں، پٹرول، ڈیزل، گیس سٹیشنز، نیٹ کیفے، ویڈیو شاپس پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ بجٹ کے دوران اپوزیشن نے سخت احتجاج کیا، بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2017-18 ءکیلئے 603 ارب روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیا۔ صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے بجٹ دستاویز اسمبلی میں پیش کیں جبکہ بجٹ میں آئندہ مالی سال کیلئے صوبہ میں ترقیاتی کاموں کیلئے 208ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں صوبائی وسائل سے 126ارب فراہم کیے جائیں گے جبکہ غیرملکی وسائل سے صوبہ کو 82ارب ملیں گے جس میں پشاور ریپڈ بس منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک سے ملنے والا50 ارب کا قرضہ بھی شامل ہے۔ آئندہ مالی سال کے لئے تعلیم کے شعبے کی مد میں 127ارب 91کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے 115ارب 92کروڑ روپے ابتدائی و ثانوی تعلیم اور 11ارب 99کروڑ روپے اعلیٰ تعلیم کیلئے رکھے گئے ہیں۔ صحت کے شعبے کیلئے 49ارب 27کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سماجی بہبود و خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کیلئے ایک ارب 85کروڑ روپے، پولیس کیلئے 39ارب 73کروڑ روپے، آبپاشی کیلئے تین ارب 76کروڑ، فنی تعلیم اور افرادی تربیت کیلئے دو ارب 25کروڑ،کھیل و ثقافت و سیاحت کیلئے 72کروڑ روپے، زراعت کیلئے چار ارب 33کروڑ روپے، ماحولیات و جنگلات کیلئے دو ارب37کروڑ، مواصلات و تعمیرات کیلئے چھ ارب 61کروڑ، گندم پر سبسڈی کیلئے دو ارب 90کروڑ روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے آٹھ ارب روپے، بیرونی و اندرونی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ملازمین کو ہاﺅس بلڈنگ و موٹرسائیکل ایڈوانسز کیلئے سات ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے صوبائی وزیر خزانہ کے بجٹ پیش کرنے پر اعتراض کیا اور ہنگامہ آرائی کی۔ اراکین نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایوان میں نعرے بازی کی۔
درزیوں پر ٹیکس
Anglų kalbos dienos stovykla vaikams Vilniuje, Kaune, Klaipėdoje, fizikos korepetitoriai INTELLECTUS