لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستانی یک سیاست میں ایک ہی خاندان کے افراد ایک سے زیادہ سیاسی جماعتوں کی کشتیوں میں سوار ہیں۔ متعدد خاندانوں کے سرکردہ افراد نے تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے وابستگی اختیار کر رکھی ہے۔ سیاسی رہنماﺅں کے بیٹے اور بیٹیاں دانستہ طور پر مختلف سیاسی جماعتوں سے منسلک کرائے جاتے ہیںجو پورے خاندان کے لئے ہر دور حکوت میں تحفظ کا باعث بنتے ہیں‘ جس کے باعث ان سیاسی خاندانوںکا ہر دور میں اقتدار پر تسلط قائم رہتا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایک سے زیادہ سیاسی جماعتوں میں شامل قریبی عزیز ناصرف اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے انتہائی خفیہ راز ایک دوسرے کے سامنے افشا کرتے ہیں بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں میں شامل رشتہ دار اس وقت ایک دوسرے سے انتہائی مستفید ہوتے ہیں جب صاحب اقتدار جماعت میں شامل افراد اپوزیشن میں موجود اپنے رشتہ داروں کو تحفظ دیتے ہیں اور پھر جب یہی صاحب اقتدار جماعت اپوزیشن میں آجاتی ہے تو اقتدار میں آنے والی دوسری جماعت کے لوگ بدلے میں اپنے رشتہ داروں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ زیادہ تر خاندانوں نے مسلم لیگ ن‘ تحریک انصاف‘ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی میں نمائندگی حاصل کر رکھی ہے۔ ان خاندانوں کی پارٹی پوزیشن پر نظر ڈالی جائے تو وہ یوں ہے کہ محمد زبیر مسلم لیگ ن میں ہیں جبکہ ان کے حقیقی بھائی اسد عمر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ہیں جبکہ ان کی حقیقی ہمشیرہ عشرت اشرف ان کے شوہر جعفراقبال اور بیٹی زیب جعفر مسلم لیگ ن میں ہیں۔ میاں مصباح الرحمان اور ان کی اہلیہ رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز اور ان کے بھتیجے مجتبیٰ شجاع الرحمن مسلم لیگ ن کے صوبائی وزیزر ہیں۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف مسلم لیگ ن میں ہیں جبکہ ان کے برادرنسبتی فاروق ایچ نائیک پیپلزپارٹی میں ہیں۔ سابق صدر مملکت فاروق لغاری کی بھانجیاں نواب آف کالاغ کی پوتیاں اور حقیقی بہنیں سمیرا ملک مسلم لیگ ن اور عائلہ ملک تحریک انصاف میں ہیں۔ بہاولنگر سے کن قومی اسمبلی سید محمد اصغر اور چیئرمین ضلع بہاولنگر قلندر شاہ مسلم لیگ ن میں ہیں جبکہ ان کے کزن طاہر شاہ تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر ہیں اور ان کے ایک اور کزن فضل شاہ پیپلزپارٹی میں ہیں۔
