اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) وزیر اعظم جے آئی ٹی کے سامنے جمعرات کے روز پیش ہونگے ، اس حوالے سے انہوں نے لیگی کارکنوں کو جوڈیشل اکیڈمی آنے سے روک دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف نے جمعرات کے روز اظہار یکجہتی کیلئے جوڈیشل اکیڈمی کے باہر آنے والے کارکنوں کو منع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکن مجھے اپنی دعا?ں میں یاد رکھیں۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کارکن مجھے اپنی دعا?ں میں یاد رکھیں ، کارکن پارٹی کا عظیم سرمایہ ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم کارکنوں کے جذبات کی قدر کرتے ہیں تاہم انہوں نے جمعرات کے روز جے آئی ٹی کے سامنے حاضری کے موقع پر کارکنوں کو جوڈیشل اکیڈمی آنے سے منع کر دیا ہے۔ وزیراعظم کل 15 جون کو پاناما کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونگے،وزیراعظم نوازشریف کی جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل سی ڈی اے نے جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سڑکوں کی مرمت کا کام شروع کردیا ہے۔وزیراعظم کل 15 جون بروز جمعرات پاناما کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونگے۔وزیراعظم کی جوڈیشل آمد سے قبل اسلام آباد کی سی ڈی اے انتطامیہ نے جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سڑکوں کی مرمت اور رنگ وروغن کا کام شروع کردیا ہے۔وزیراعظم کی جوڈیشل اکیڈمی میں آمد کے لئے سیکیورٹی پلان کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی نے زرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی آمد سے قبل علاقے میں جیمرز نصب کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ جوڈیشل اکیڈمی کو تین سیکیورٹی حصار میں ترتیب دیا گیا ہے۔ اکیڈمی کے اندر ایلیٹ فورسز کے جوانوں کو تعینات کیا جائے گا جبکہ بیرونی سیکیورٹی کی ذمے داری رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہوگی۔زرائع کا مزید کہنا ہے کہ جوڈیشل اکیڈمی سے متصل آئی ایٹ پارک کو بھی بند کردیا جائے گا اس کے علاوہ جب تک وزیراعظم جوڈیشل اکیڈمی میں موجود رہیں گے اس وقت تک جوڈیشل اکیڈمی کے ملازمین اپنے دفتر سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔دوسری جانب وزیراعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف وزیراعظم کے حق میں بینرز لگنا شروع ہوگئے ہیں ۔واضح رہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو جمعرات کو پیش ہونے کا نوٹس بھیج رکھا ہے۔ نوٹس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو 15جون بروز جمعرات صبح 11بجے اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا گیا ہے۔جے آئی کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وزیراعظم نواز شریف کو دستاویزات اور ریکارڈ ہمراہ لانے کا کہا گیا ہے جبکہ وزیراعظم ہاوس نے نوٹس کی وصولی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔اس سے قبل نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز پانچ بار اور حسین نواز دو بار جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے جے آئی ٹی میں جانے کے فیصلے سے پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ پانامہ کیس پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو طلب کرلیا۔ شہبازشریف کو حدیبیہ پیپر ملز کے کاغذات ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے شہبازشریف کو طلب کرلیا۔ شہبازشریف کو وکیل کے بغیر اکیلے آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے طلبی کے حوالے سے اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی۔ آئی جی اسلام آباد کے زیر صدارت اجلاس وزیراعظم کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے حوالے سے سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی، پولیس، سپیشل برانچ، ایف سی اور رینجرز کے اڑھائی ہزار اہلکار تعینات کئے جائینگے، نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کو بلیو بک کے مطابق سکیورٹی فراہم کی جائے گی، جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف میں عمارتوں پر سکیورٹی اہلکار موجود ہونگے، عام آدمی کا اس علاقہ میں داخلہ بند ہوگا، میڈیا کوریج کو اجازت کے حوالے سے تاحال فیصلہ نہ ہوسکا ہے۔جے آئی ٹی ارکان کو شریف فیملی پر پی ایچ ڈی کرنا ہے تو صرف شہباز شریف کو بلا لیں، جو معلومات شہباز شریف سے مل سکتی ہے اور کسی سے نہیں، شہباز شریف جے آئی ٹی کے سامنے کئی گھنٹے بیٹھ سکتے ہیں۔جبکہ محکمہ اطلا عات پنجاب نے شہبازشریف کی طلبی با رے لا علمی کا اظہار کر دیا۔