ڈاکٹر نوشین عمران
پھلبہری، برض، سفید داغ، لیوکو ڈرما ونیٹلگو سب ایک ہی مرض کے نام ہیں جس میں جسم کے مختلف حصوں پر سفید نشان داغ یا دھبے پڑ جاتے ہیں۔ جلد کے اندر موجود ایک مادہ میلانن جلد کے رنگ ہلکا یا گہرا ہونے کا سبب بنتا ہے۔ زیادہ میلانن سے رنگ گہرا اور کم سے ہلکا ہوتا ہے۔ پھلبہری میں جلد کے چند حصوں پر میلانن بنتا ہی نہیں اس لیے اس جگہ رنگ باقی جلد سے فرق نظر آتا ہے یعنی سفید یا گلابی۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کی حتمی یا یقینی وجہ کے بارے تو نہیں بتایا جا سکتا البتہ ریسرچ بتاتی ہے کہ ایک وجہ وراثتی اثر بھی ہے۔ یعنی یہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔ ایسی حالت میں جلد کا مدافعاتی نظام ایسی پروٹین بناتا ہے جو جلد کے چند مقامات کے میلانن کو ختم کر دیتی ہے۔ ایسے افراد میں بیماری بچپن سے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جن افراد میں تھائراٹڈ ہارمون بڑھ جائے یا ایڈرینل گلینڈ کارٹیکو سٹیرائڈ کم کر دے یا جسم میں وٹامن B-12 کی کمی ہو جائے ان میں بھی پھلبہری ہو سکتی ہے۔ آرتھرائٹس، ذیابیطس ٹائپ ٹو، مدافعاتی نظام کی خرابی سے بھی پھلبہری کا مرض ہو سکتا کبھی کبھار بعض ادویات کے لمبا عرصہ استعمال سے بھی جلد کا رنگ خراب ہو سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیس پچیس فیصد مریضوں کو پھلبہری ہونے کے بعد تھائرائڈ ہارمون کی خرابی اور بہرہ پن ہو جاتا ہے۔
پھلبہری کے داغ عموماً جسم کے کھلے حصوں پر پڑتے ہیں۔ جیساکہ چہرہ، کان، ہاتھ، بازو، پیر وغیرہ جلد پر سفید دھبوں کے علاوہ پلکوں بھنوﺅں یا بالوں کا سفید ہونا بھی اس مرض کا حصہ ہو سکتا ہے۔ یہ نہ تو متعدی مرض ہے اور نہ ہی اس کے کسی فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ البتہ چہرے یا جلد پر بدنما دھبوں کی وجہ سے مریض کیلئے یہ پریشانی اور ٹینشن کا باعث ہے اس لیے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ اگر مریض کو سٹیرائڈ کی کمی کے باعث پھلبہری ہو تو کچھ عرصے تک سٹیرائڈ دیا جاتا ہے۔ عموماً کارٹیکو سٹیرائڈ کریم یا ضرورت پڑنے پر گولی بھی دی جا سکتی ہے۔ دوسرا طریقہ علاج الٹرا وائلٹ تھراپی ہے جس میں الٹرا وائلٹ لائٹ کے ذریعے جلد کے بدنما حصوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ اسے فوٹو تھراپی بھی کہا جاتا ہے اس سے تقریباً 60 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ اس میں سورالینس کیمیکل کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات ایسی ادویات لگانے کیلئے بھی دی جاتی ہیں جن سے جلد کی رنگت بدلتی ہے اور باقی جلد کے ساتھ ملتی جلتی ہو جاتی ہے لہٰذا چند افراد میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ البتہ لیزر سے پھلبہری کا علاج کیا جانا ممکن ہے۔ اگر ان طریقوں سے فائدہ نہ ہو توجلد کی سرجری کر کے نارمل رنگ کی جگہ بنائی جاتی ہے۔
برص یا پھلبہری کے کئی دوسرے علاج بھی کیے جاتے ہیں جو کئی مریضوں میں کارگر ثابت ہوتے ہیں جیساکہ روزانہ سرسوں کے تیل اور ہلدی کو مکس کر کے داغوں پر سال بھر لگائیں۔ ایک اور طریقہ علاج میں سورالیا (بابچی، بواچی کے بیج) ہلدی کو ادرک کے پانی میں ملا کر رکھیں پھر صبح شام داغوں پر لگائیں۔
٭٭٭