لندن (نیٹ نیوز) ہائے! میں ذوالفقار علی بھٹو ہوں۔ میں ایک جنوبی ایشیائی فنکار ہوں جس میں لبنانی اور پاکستانی خون شامل ہے اور میں ’کوئیر‘ موضوع پر کام کر رہا ہوں۔ ‘سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ایک ویڈیو کے آغاز میں اپنا تعارف کرواتے ہیں اور یہی ویڈیو اور اس میں کی گئی باتیں ان دنوں سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی ذات اور ان کے جنسی رجحانات اور اس ویڈیو پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ مگر اس ویڈیو میں ایسا ہے کیا اور کیا ذوالفقار علی بھٹو جونیئر اس میں وہ سب کہہ بھی رہے ہیں جو ان سے منسوب کر کے کہا جا رہا ہے؟یہ ویڈیو ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی آواز سے شروع ہوتی ہے جس میں وہ ایک خاتون سے بات کر رہے ہیں اور اس میں عربی زبان کا استعمال ہوتا ہے اور اسی پر وہ فون بند کر دیتے ہیں کیونکہ انہیں عربی بولنے پر طیارے سے اتار دیا جاتا ہے۔اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو جونیئر سکرین پر ایک سٹیج پر آتے ہوئے نظر آتے ہیں جس میں انھوں نے ایک ڈریگ یا مخنث کا روپ دھارا ہوتا ہے اور پیچھے نازیہ حسن کا مشہور گانا ’ڈسکو دیوانے‘ چل رہا ہے، مگر یہ سب ہے کیا؟دراصل ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ‘ٹرمیرک پراجیکٹ’ کے تحت مسلمان مسل مین یعنی مسلمان اور مردانگی کے عنوان پر ایک تعلیمی پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے وہ پاکستان میں مردانگی کے بارے میں تصورات کو فن کے ذریعے سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش میں ہیں۔مگر اس پراجیکٹ اور اس کا مقصد کسی کے ذہن میں نہیں بلکہ بحث کا موضوع ان کے کپڑے، ناخنوں پر لگی نیل پالش اور انٹرویو کے دوران کشیدہ کاری کے مناظر ہیں۔