اسلام آباد(صباح نیوز) پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کے بعد صاحبزادی مریم نواز کو بھی طلب کر لیا ہے۔مریم نواز سے کہا گیا ہے کہ وہ پانچ جولائی کو پیش ہوں اور یہ پہلا موقع ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مریم نواز کو بلایا ہے، پاناما جے آئی نے وزیراعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع کو 2 جولائی کو طلب کر رکھا ہے جبکہ جے آئی ٹی حسن کو تیسری مرتبہ، حسین نواز کو چھٹی مرتبہ اور مریم نواز کو بھی پہلی بار طلب کر لیا ہے۔ جے آئی ٹی نے حسن نواز کو 3 جولائی، حسین نواز کو 4 اور مریم نواز کو 5 جولائی کو طلب کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے مریم نواز کو 25 جون کو سمن جاری کیا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جے آئی ٹی وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عباسی کو بھی طلب کر چکی ہے،جے آئی ٹی کی جانب سے مریم نواز کو جو سمن بھیجے گئے ہیں ان میں واضح نہیں کہ انھیں کس حیثیت سے طلب کیا جا رہا ہے،جے آئی ٹی کی جانب سے مریم نواز کو جو سمن بھیجا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ وہ پانچ جولائی کو 11 بجے پیش ہوں اور انھیں اپنے ہمراہ دستاویزات اور ریکارڈ لانے کو کہا گیا ہے۔اس سمن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مریم نواز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوتیں تو انھیں قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں جے آئی ٹی کو وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا اور اس فیصلے میں مریم نواز سے تحقیقات کا ذکر نہیں تھا۔سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو دس جولائی کو اپنی تحقیقات مکمل کر کے حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہوا ہے۔جے آئی ٹی نے مریم نواز کے علاوہ ان کے بھائیوں حسین نواز اور حسن نواز کو بھی دوبارہ طلب کیا ہے۔حسن نواز کو تین جولائی کو پیش ہونے کا حکم ملا ہے جبکہ حسین نواز کو چار جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز ماضی میں چھ مرتبہ جبکہ حسن نواز دو مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ان کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف ان کے بھائی شہباز شریف اور داماد کیپٹن(ر) صفدر ایک ایک بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو پاکستان کی عدالت عظمی نے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلی افسر کی سربراہی میں چھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے میں سپریم کورٹ کے تین جج صاحبان نے کمیٹی کو 60 دن کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرنے کا وقت دیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹیم کے لیے وضع کیے گئے ضوابط کمیٹی کو ہر 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔ دریں اثناءمسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ مریم نواز اپنے بیٹے کی گریجویشن کی تقریب کے سلسلے میں بیرون ملک گئی ہوئی ہیں تاہم وہ 5 جولائی تک جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گی یا نہیں اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی شریف خاندان کو بلایا جا چکا ہے اور کسی بھی فرد نے اپنے عہدے کا فائدہ اٹھائے بغیر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شریف خاندان کے افراد نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں طلبی کوئی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ مریم نواز شریف خاندان کی بیرون ملک کاروبار کی بینیفشری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز پاناما پیپرز معاملے کے مرکزی کردار ہیں جبکہ حسین نواز کو اس معاملے میں اس لیے ڈالا گیا تھا تاکہ نواز شریف اور مریم نواز کو بچایا جاسکے۔انہوں نے کہا مریم نواز کی طلبی سے ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف 15 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر معلومات اور شواہد فراہم کرچکے ہیں۔طلبی کے لیے وزیراعظم کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انہیں ملزم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔وزیراعظم کی پیشی کے دو روز بعد (17 جون) تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے پوچھ گچھ کی۔سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رحمٰن ملک بھی 24 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے شریف خاندان کی مبینہ منی لانڈرنگ پر دو دہائیوں قبل مرتب کی گئی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کی تصدیق کی۔ 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔ دریں اثناءپاناما کیس کی جے آئی ٹی کا اجلاس سربراہ واجد ضیا کی صدارت میںہواجس میں حبیب بینک نے شریف خاندان کے کاروباری اکاونٹس سے متعلق تفصیلات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کردیں۔ذرائع کے مطابق حبیب بینک کے سینئر افسران نے تفصیلات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیں۔ اجلاس میں شریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق بیانات کا جائزہ لیا گیا۔جے آئی ٹی 10جولائی کو اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حسن، حسین اور مریم نواز سے تفتیش کیلئے سوالنامہ تیار کرلیا۔ حبیب بنک نے بھی مطلوبہ دستاویزات فراہم کردیئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے تیسرے روز بھی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں جے آئی ٹی نے مختلف افراد کے بیانات اور اب تک جمع کرائی گئی دستاویزات اور شواہد کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں 2جولائی سے شروع ہونے والی پیشیوں کیلئے سوالنامے کی تیاری سے متعلق امور پر بھی غور کیا گیا۔ دوسری جانب حبیب بینک کی ٹیم نے شریف خاندان کی منی لانڈرنگ سے متعلق مطلوبہ ریکارڈ اور بینک اکانٹس کی تفصیلات جے آئی ٹی کو پیش کردی ہیں۔ حدیبیہ پیپرز مل کیس کے مطابق رقم حبیب بینک کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی گئی تھی۔