اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بینک سے شریف خاندان کی تمام کمپنیوں کا ریکارڈ مانگ لیا جب کہ کمپنیوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے شریف خاندان کی تمام کمپنیوں کا ریکارڈ مانگ لیا ہے، جے آئی ٹی کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو خط لکھا گیا ہے جس میں شریف خاندان کے بارے میں 19 کمپنیوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں جب کہ تمام تر تفصیلات کل تک فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔جے آئی ٹی کی جانب سے لکھے گئے خط میں شریف خاندان کی کمپنیوں کے1980ءسے اب تک کے قرضوں، شریف خاندان کی کمپنیوں کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی موجودہ پوزیشن کے بارے میں تفصیلات مانگی گئی ہیں، اس کے علاوہ جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بینک سے شریف خاندان کے معاف کیے جانے والے قرضوں، ری شیڈول کروائے جانے والے اور سیٹلمنٹ کے بارے میں ریکارڈ سمیت شریف خاندان کے ممبران کے ساتھ ساتھ کمپنیوں کے تمام ڈائریکٹرز کے بارے الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیورو سے متعلق بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔جے آئی ٹی کی جانب سے جن کمپنیوں کے بارے ریکارڈ مانگا ہے ان میں اتفاق فاﺅنڈریز لمیٹڈ، رمضان شوگر ملز لمیٹڈ، حسیب وقاص شوگر ملز لمیٹڈ، مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز، رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز، برادرز شوگر ملز لمیٹڈ، چوہدری شوگر ملز لمیٹڈ، اتفاق شوگر ملز لمیٹڈ، اتفاق برادرز لمیٹد، صندل بار ٹیکسٹائل ملز لمیٹد، خالد سراج ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ، برادرز ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، اتفاق ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، برادرز اسٹیل ملز لمیٹڈ، حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ، الیاس انٹرپرائزز لمیٹڈ اور اتفاق اسپتال ٹرسٹ شامل ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے جن کمپنیوں بارے میں ریکارڈ مانگا گیا ہے ان میں سے بہت سی کمپنیاں میاں شریف کے بچوں کے نام ہی نہیں ہے جب کہ بعض کمپنیوں میں شریف خاندان کے لوگوں کے شیئرز ہیں اور پوری کمپنی کے مالک نہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل جے آئی ٹی شریف خاندان کے بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے بھی تمام ریکارڈ منگواچکی ہے۔ وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز کا کہنا ہے کہ نواز شریف پر دباو¿ ڈالنے کے لیے ہمیں جے آئی ٹی میں بلایا جارہا ہے تاہم 100 دفعہ بلائیں گے ہم آئیں گے لیکن جھوٹ جھوٹ رہے گا اور سچ سچ۔ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسن نواز کا کہنا تھا کہ سارے دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دیے ہیں اور یہ دستاویزات پہلے ہی سپریم کورٹ میں بھی جمع کراچکا ہوں، میں نے جے آئی ٹی سے ایک سوال پوچھا ہے کہ میرا کیا قصور ہے کہ جو مجھے بلا کر 5، 5 گھنٹے تفتیش کی جارہی ہے، شریف فیملی کے ہر فرد کو بار بار بلایا جارہا ہے، ہر ایک کو سمن جاری کیے جارہے ہیں جب کہ سمن کا جمعہ بازار لگایا ہو اہے لہذا کم از کم ہمیں الزام بھی بتا دیں۔ جے آئی کو کہا ہے سب کو بلایا جارہا ہے ،دادی ویل چیئر پر ہیں ان کو بھی بلایں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں پہلے الزام لگتا ہے اور پھر تحقیقات ہوتی ہیں لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور اب الزام ڈھونڈا جارہا ہے تاہم کوئی موٹر سائیکل ہی چوری کرنے کا الزام لگادیں۔ حسن نواز نے کہا کہ ہم سب بتائیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی جو مانگتی ہے دے دو، جو پوچھتے ہیں بتائیں گے لیکن ہمارا حق ہے کہ ہمیں ہمارا قصور بھی بتایا جائے، بتایا جائے کہ ہم پر الزام کیا ہے، نواز شریف پر دباو¿ ڈالنے کے لیے ان کے بچوں کو بلایا جارہا ہے تاہم 100 دفعہ بلائیں گے ہم آئیں گے لیکن جھوٹ جھوٹ رہے گا اور سچ سچ۔ ۔ مخالفین کو مجھ سے مریم سے یا حسین سے کوئی مسئلہ نہیں ہے مسئلہ صرف نواز شریف سے ہے ۔ برطانیہ میں 23 سال سے رہا ہوں اور 15 سال سے وہاں بزنس کر رہا ہوں وہاں کی ریگولیٹری اتھارٹی مجھ سے مطمئن ہیں میں نے آج برطانیہ میں اپنے بزنس کی تمام دستاویزات جے آئی ٹی کے حوالے کر دی ہیں اور ان سے یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ مجھ پر الزام کیا ہے ۔یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے الزام نہیں بتایا جا رہا جے آئی ٹی نے سمن کا جمعہ بازار لگا رہا ہے کٹ پیسٹ کر کے سمن جاری کئے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کو مسئلہ مجھ سے یا مریم یا حسین سے نہیں بلکہ نواز شریف سے ہے وہ بچوں کو استعمال کر کے نواز شریف پر پریشر ڈال رہے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کرے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ انصاف ضرور کرین لیکن انصاف ہوتا دکھائی دینا چاہئے ۔ عدالت میں مقدمہ ختم ہو چکا ہے لیکن پھر بھی تفتیش جاری ہے مجھے نواز شریف کی طرف سے حکم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی جہاں بلائے جتنی بار بلائے جاﺅ شریف فیملی پرامید ہے کہ جھوٹ جھوٹ اور سچ سچ رہے گا۔ وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز تیسری بار پانا ما لیکس کی تحقیقات کےلئے قائم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو ئے اور سوالوں کے جوابات دیئے ¾ جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کے بڑے بیٹے حسین نواز (آج)منگل اور بیٹی مریم نواز کو(کل) بدھ کو طلب کررکھا ہے ۔ پیر کو وزیر اعظم کے بیٹے حسن نواز نے جوڈیشل اکیڈمی کے باہر پہنچ کر کارکنوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا اور پھر وہ اندر چلے گئے۔ حسن نواز نے دو گھنٹے سے زائد دیر تک جے آئی ٹی کے سوالوں کے جوابات دیئے حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے پہلی بار2جون اور دوسری بار 8جون کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ تحقیقاتی ٹیم نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز کو4 جولائی اور بیٹی مریم نواز کو 5 جولائی کوطلب کررکھا ہے، اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز پانچ مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف بھی 15 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو ئے تھے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائےگی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کے ساتھ سخت اور نامناسب رویہ اختیار کیا‘ سوالوں کے جواب میں لاتعلقی کا اظہار کرتے رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب میں سخت اور نامناسب رویہ اختیار کیا اور کہا کہ حدیبیہ ملز میں بیان حلفی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ عدالت اس کیس کو ختم کرچکی ہے آپ اس سے کیا نکالنا چاہتے ہیں اس کیس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ شریف خاندان کی منی ٹریل کے حوالے سے اسحاق ڈار کوئی معقول جواب نہ دے سکے۔
