لاہور(حسنین اخلاق)حکومت کے لیے ایک اور دھچکا،سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود پاکستانی حکومت سے شدید نالاں ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سعودیہ عرب کے فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز پاکستانی حکومت کے سعودیہ عرب کی قطر اور ایران کے حوالے سے پالیسی پردو رخے رویہ کی بنا پر آجکل نہایت ناراض ہیں اور اس حوالے سے سعودی انتظامیہ کا موقف ہے کہ پاکستانی حکومت اگر سعودی دوستی کی برملا” اونر شپ“ نہیں لے سکتی ہے تو کسی بھی ہنگامی یا جنگی صورتحال میں یہ کیسے ممکن ہوگا کہ وہ اپنی پارلیمان کو سعودی عرب کی مدد کے لیے تیار کرسکے۔سعودی فرماںروا پاکستان کی جانب سے قطر معاملے پر ثالثی کی پیشکش کو بھی مسترد کرچکے ہیں سعودی انتظامیہ کا موقف ہے کہ پاکستان کو قطر یا سعودیہ عرب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ کچھ ہفتے قبل وزیراعظم پاکستان کی سربراہی میں جانے والے پاکستانی وفد کو بتایا گیا تھا کہ اگر وہ اس حوالے سے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو قطر کو اس بات پر آمادہ کریں کہ اول وہاں پر موجود ترکی کے فوجی اڈے کو ختم کروانے میں اپنا سفارتی کردار ادا کریں دوئم قطر ی حکومت کو الجزیرہ ٹی وی کی بندش پر تیار کرے دوسری صورت میں دونوں ممالک میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے جس کے بعد پاکستانی حکومت کی جانب سے مسلسل خاموشی اختیار کرلی گئی ہے ۔دوسری جانب پاکستان میں تیزی سے کم ہوتی حمایت نے بھی سعودی حکومت کے لیے پریشانی کھڑی کررکھی ہے اور اس مقصد کے لیے اپنے سفارت خانے کوبھی متحرک ہونے کا حکم دیا گیا ہے جس کے بعد سعودی سفارت کار نہ صرف مختلف سیاسی جماعتوںکے قائدین سے ملاقاتیں کریں گے وہیں پاکستانی صحافیوں کو بھی اس بارے میںآن بورڈ لینے کی کوشش کی جارہی ہے مگر اس حوالے سے بھی مین سٹریم صحافیوں کی بجائے نان ورکنگ جرنلسٹس کے ساتھ ملاقاتیں کی جارہی ہیں جس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو پارہے ہیں۔دوسال قبل پاکستان میں کرائے جانے والے سروے کے مطابق تقریباً نوے فیصد افراد سعودیہ عرب کی حمایت کرتے تھے یہ تعداد اب کم ہوکر ستر فیصد تک پہنچ چکی ہے۔سعودی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کوئی بھی صورتحال یا دباﺅ ہو مگر سعودیہ عرب جنرل(ر) راحیل شریف کو واپس بھجوانا نہیں چاہتی ہے جس کے متعلق پاکستانی حکومت کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔