نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) چین نے بھارت کو منہ توڑ جواب دے دیا۔ چینی اخبار کے مطابق بھارتی فوج بھوٹان کی مدد کے نام پر جیسے چینی علاقے میں داخل ہوئی، ایسے ہی پاکستان کی درخواست پر چین مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج داخل کر سکتا ہے۔ چینی اخبار کے مطابق بھارتی فوج بھوٹان کی مدد کا بہانہ بناتے ہوئے ڈوکلام میں داخل ہوئی، لیکن حقیقت میں بھارت نے چین پر حملے کے لیے بھوٹان کا راستہ استعمال کرنے کی کوشش کی۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی منطق کے مطابق اگر پاکستانی حکومت درخواست کرے تو ایک تیسرے ملک کی فوج مقبوضہ کشمیر میں گھس سکتی ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا نے ڈولام تکرار پر بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کئی مضمون شائع کئے ہیں۔ اس مسئلے میں پہلی بار پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کا ذکر کیا گیا ہے۔ بھارت نے بھوٹان کی سرحد پر چینی فوج کو گزشتہ ہفتے ڈوکلام ڈونگلینگ میں سڑک کی تعمیر سے روک دیا تھا۔ دریں اثنا چینی حملے سے خوفزدہ بھارت، امریکہ اور جاپان نے بحیرہ ہند میں ”مالا بار2017“ کے عنوان سے مشترکہ بحری مشقیں شروع کر دیں جو 17جولائی تک جاری رہیں گی۔ مشقوں میں تینوں ممالک کے16بحری جہاز‘ 95لڑاکا طیارے اور 2آبدوزیں حصہ لے رہی ہیں۔ واضح رہے کہ سکم اور بحر ہند میں چین کے بڑھتے اثر و نفوذ سری لنکا اور پاکستان میں بندرگاہوں کی تعمیر‘ نیپال اور بنگلہ دیش میں تعمیر و ترقی کے چینی منصوبوں سے بھارت جبکہ بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر امریکہ جاپان سمیت کئی ممالک پریشان ہیں۔مالا بار کے عنوان سے یہ بحرہند میں ہونیوالی 21ویں مشقیں ہیں۔ بھارتی بحریہ کے فلیگ آفیسر کمانڈنگ انچیف مشرقی بحری کمان ایچ سی ایس بشت نے مشقوں کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ مالا بار بحری مشقوں کا مقصد عام خطرات اور چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنا ہے جبکہ امریکی سٹرائیک گروپ الیون کے کمانڈر ریئر ایڈمرل ولیم بائرن نے چینی خطرات کے حوالے سے کہا ہم تینوں ممالک کی بحری افواج کے یہاں جمع ہو کر مشقیں کرنے کا مقصد خطے کے تمام ممالک کو پیغام دینا ہے کہ ہم غلط فہمیوں کا خاتمہ کرنے کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔