بھوپال(ویب ڈیسک )”بھارت رے بھارت تیری کون سی کل سیدھی“ہندوستانی ریاست مدھیہ پردیش کا دارلحکومت بھوپال گذشتہ کچھ عرصہ سے میڈیا کی شہہ سرخیوں میں آیا ہوا ہے ،حال ہی میں بھوپال میں چند روپوں کا قرض نہ ملنے پر 51کسانوں نے اسی شہر میں خود کشی کر کے مودی سرکار کے مونہہ پر کالک ملی تھی،اب خبر آئی ہے کہ بھوک اور غربت سے تنگ آ کر موت کو گلے لگانے والے کسانوں کے شہر بھوپال اور دیشا کے درمیان سلامتپور کی بلند و بالا پہاڑی پر ملک کا ایک ایسا سب سے وی وی آئی پی درخت موجود ہے جس کی حفاظت پر 4سے 5گارڈ نہ صرف 24گھنٹے حفاظتی ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں بلکہ اس ”مقدس درخت “ کی حفاظت کے لئے گذشتہ 5سال سے بھارتی حکومت سالانہ 12سے 15لاکھ روپے بھی خرچ کرتی ہے۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل”این ڈی ٹی وی “ کے مطابق مدھیہ پردیش کے دارلحکومت بھوپال اور دیشا شہر کے درمیان سلامتپور پہاڑی پر بھارت کا سب سے وی وی آئی پی درخت موجود ہے جس کے ارد گرد15فٹ بلند جنگلہ لگا کر4سے 5سیکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے ہیں ،جبکہ اس درخت کو مسلسل پانی لگانے کے لئے ایک خصوصی ٹینکر کا بھی انتظام کیا گیا ہے جو صرف اسی درخت کو پانی دینے کے لئے مختص کیا گیا ہے ،جس پہاڑی پر یہ درخت موجود ہے اس پوری پہاڑی کو ”بدھ مت یونیورسٹی کے لئے مختص کیا گیا ہے جبکہ اس درخت کو سری لنکن صدر نے ستمبر 2012ئ میں ہندوستان میں مقیم بدھ مت پیروکاروں کے لئے بطور خاص تحفہ دیا تھا ،اس وی وی آئی پی درخت کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ بدھ مت کے بانی سدھارتھ گوتم( گوتم بدھ) اس درخت کے نیچے بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے رہے تھے جبکہ شہنشاہ اشوک اس درخت کی ایک شاخ کو بھارت سے سری لنکا لے کر گئے تھے ،اس لئے بدھ مت کے پیروکاروں کے نزدیک اس درخت کی خاص اہمیت بتائی جاتی ہے۔
درخت کی حفاظت پر معمور سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس درخت کو بیماریوں اور زہریلے کیڑوں مکوڑوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ضلعی کلکٹر کی نگرانی میں محکمہ زراعت کے افسران ہر ہفتے یہاں چکر لگاتے ہیں ،اگر اس درخت کا کوئی ایک پتہ بھی سوکھ جائے تو ہم سب کی دوڑیں جاتی ہیں،پہاڑی کی چوٹی پر واقع درخت تک پہنچےکے لئے ریاستی حکومت نے باقاعدہ ایک سڑک بھی تعمیر کر رکھی ہے تاکہ یہاں ا?نے والے کو کسی قسم کی کوئی دشواری پیش نہ ہو ۔سیکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ پہلے پہل اس درخت کو دیکھنے کے لئے یہاں پر لوگوں کا رش لگا رہتا تھا جبکہ آہستہ آہستہ یہاں آنے والے افراد کی تعداد میں کافی زیادہ کمی ہوئی ہے۔بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ اسی شہر میں ریاستی حکومت کی جانب سے جہاں چند ہزار کا قرض نہ ملنے پر51جیتے جاگتے کسانوں نے خود کشی کر لی تھی وہیں پر بھارتی حکومت اس درخت کی حفاظت کے لئے سالانہ 12سے 15لاکھ روپے سالانہ خرچ کرتی ہے