تازہ تر ین

امریکہ نے مروایا؟

راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر1کے جج اصغر خان کے روبرو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں نامزدسابق سی پی او سعود عزیز،سابق ایس پی خرم شہزاد،حسنین گل،شیر زمان،عبدالرشید اور رفاقت حسین کے وکلاءکے حتمی دلائل مکمل ہونے پر سماعت آج (بروز بدھ)تک ملتوی کر دی ہے آج مقدمہ کے آخری ملزم اعتزاز شاہ کے وکلا حتمی دلائل دینگے۔ منگل کے روز سماعت کے موقع پراس وقت عدالت میں صورتحال کشیدہ ہو گئی جب ملزمان کے وکلا نے دلائل کے آغاز پر میڈیا کو عدالت سے باہر نکالنے کا مطالبہ کیا میڈیا کی جانب سے وجہ پوچھنے پر ملزمان کے وکلا ملک جواد خالد اور ملک رفیق نے میڈیا کے نمائندوں کو زبردستی باہر نکالنے کی کوشش کی۔ تاہم عدالت نے مداخلت کر کے میڈیا کو کوریج کی اجازت دی بعد ازاں ملزمان کے وکلا نے دلائل میںمو¿قف اختیار کیا کہ بےنظیر بھٹو کو امریکی پالیسی کے خلاف ہونے پر قتل کیا گیابےنظیر بھٹو کو حساس اداروں کے 2 اعلیٰ افسران نے جلسہ سے ایک رات قبل دہشت گردی کے ممکنہ حملے سے آگاہ کر دیا تھا جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کو اسوقت ملزم بنایا گیا جب وہ ملک میں ہی نہیں تھے جو بیانات ہمارے موکلان کے ساتھ منسوب کئے جا رہے ہیں وہ پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کے خلاف جاتے ہیںملزمان سے جو مو بائل فون اور3 سمیں بر آمد ہوئیں وہ ان کے نام پر نہیں2 سمیں کسی کے نام پر نہیں تھیں جبکہ 1 سم جس کے نام تھی اسے شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔ سابق سی پی او اور سابق ایس پی کو3 سال بعد کیس میں ملزم بنایا گیامیرا موکل سعود عزیز ابھی سیکرٹری ریٹائرڈ ہوتے لیکن انھیں کیسوں میں الجھا دیا گیابےنظیر بھٹو کے2 موبائل فون 3سال بعد رزاق میرانی نے ایف آئی اے کراچی کے حوالے کئے تھے چالان اور تفتیشی افسران کے بیانات اور برآمد کی گئی اشیا میں تضادہے،جس سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیںملزمان کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔ ان حالات میں دفعہ 164کے بیانات بھی مشکوک ہیںزخمیوں کے بیان قلمبند نہیں ہوئے نہ ہی جاں بحق ہو نے والوں کی نعشوں کا پوسٹمارٹم کروایا گیامارک سیگل نے اپنے بیان میں کہا کہ پرویز مشرف نے بےنظیر بھٹو کو دھمکیاں دیں تھیںبےنظیر کی گاڑی میں رزاق میرانی،مخدوم امین فہیم،ناہید خان،صفدر عباسی،بے نظیر کے چیف سکیورٹی افسرمیجر امتیاز اور خالد شہنشاہ موجود تھے،خالد شہنشاہ ٹاپ کلاس کا کریمنل تھا وہ گاڑی میں کیوں موجود تھاخالد شہنشاہ کو سانحہ لیاقت باغ کے ڈیڑھ ماہ بعد قتل کر دیا گیااس شخص کو مرکزی ملزم بنا دیا گیا جو جلسہ کی سکیورٹی پر مامور تھاجو 200روپے روزانہ اجرت پر ٹیکسی چلارہا ہے اسے بھی ملزم بنا دیا گیاخود کش بمبار کے فنگرز پرنٹ نہیں لئے گئے نہ ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیااصل ملزمان کو بچا نے کے لئے باقی سب کو بھینٹ چڑ ھا دیا گیا۔ وکلاءنے کہا تفتیشی اداروں نے جو خودکش جیکٹ ڈی این اے کے لیے بھیجی اس میں بارود ہی نہیں تھا اس موقع پر عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ڈی این اے رپورٹ نہیں آئی کیونکہ ریکارڈ پر رپورٹ نہیں ہے۔ سپیشل پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے مو¿قف اختیار کیا کہ عدالت کا کام ہے کہ وہ ان تمام الزامات کو خود دیکھے جس پر پراسیکیوشن کی جانب سے شکوک و شبہات ہیں، ملزم شیرزمان کراچی سے پکڑا گیا، ڈیرہ اسماعیل خان سے گرفتاری ظاہر کی گئی۔ اس پر کوئی الزام بھی نہیں خودکش حملہ آور کو کوئی نہیں روک سکتا مگر دیکھنا یہ ہے کہ اسے موقع کس نے فراہم کیا؟ ہمارے مو¿کلان بیگناہ ہیں اور ان کے خلاف صفحہ مثل پر کوئی شہادت موجود نہیں۔ وکلاءکے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔ بینظیر بھٹو کے قتل کیس کا فیصلہ کل جمعرات کو سنائے جانے کا امکان ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain